مستحق کر چکی جب سزا کا حشر میں دست و پا کی گواہی
مطمئن کر گئی عاصیوں کو تیرے انعام کی بے پناہی
کر کے طوف حرم صدق دل سے لیکے پروانہ بے گناہی
مسکراتا چلا جا رہا ہے بن کے معصوم طیبہ کا راہی
تیری کیا بات طیبہ کے والی تیری ہر اک ادا ہے نرالی
صلح میں پیکر رحم والفت جنگ میں اک بہادر سپاہی
@madaarimedia
گلستاں کی مرے پتی پتی ہے حفاظت میں خیر الوریٰ کی
برق و طوفاں کے بس کی نہیں ہے اب مرے آشیاں کی تباہی
عرض کرنا غم رنج و دوری لیکے آنا پیام حضوری
تجھ کو اللہ توفیق بخشے جا مرے نالہ صبح گاہی
دیکھ کر جلوہ ہائے رسالت سر جھکا تا غرورِ جہالت
چشم صدیق سے دیکھ لیتی کاش بوجہل کی کم نگاہی
تو ہے مداح خیر الوریٰ کا خوف کیا تجھکو روزِ جزا کا
ائے ادیب " انکا دامانِ رحمت ڈھانپ لے گا تیری روسیاہی