منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
سحر کا وقت یہ لیکے پیام آیا ہے
چلو مدار جہاں نے تمہیں بلایا ہے
ستم کی چڑھتی ہوئی دھوپ سے ہمیں ڈر کیا
ہمارے سر پہ تمہارے کرم کا سایہ ہے
جو ہم مدار کہا مشکلیں ہوئیں آساں
یہ وہ عمل ہے جو سو بار آزمایا ہے
چلو مدار جہاں نے تمہیں بلایا ہے
ستم کی چڑھتی ہوئی دھوپ سے ہمیں ڈر کیا
ہمارے سر پہ تمہارے کرم کا سایہ ہے
جو ہم مدار کہا مشکلیں ہوئیں آساں
یہ وہ عمل ہے جو سو بار آزمایا ہے
Madaarimedia.com
یقین بخشش و انعام فیض لطف و کرمتمہارے در پہ زمانے نے آکے پایا ہے
سمجھ لے منکر فیضان بار گاه مدار
کہ تو نے شاہ مدینہ کا دل دکھایا ہے
یہ آستانہ عالی وہ آستاں ہے جہاں
بڑے بڑوں نے عقیدت سے سر جھکایا ہے
ادیب ان ہی سے اک ربط خاص رکھتا ہوں
انہیں کے صدقے میں پایا ہے جو بھی پایا ہے