نظام جبر مٹا شکر کا ما مقام آیاحضور آئے تو دور عروج عام آیا
نہیں ٹھکانا کہیں ظلم کے اندھیروں کا
بکھیرتا ہوا جلوہ مہ تمام آیا
حیات عشق نبی کے طفیل یوں گزری
نہ ساعت سحر آئی نہ وقت شام آیا
کسی سبب سے تردد ہوا جو آقا کو
فرشتہ لیکے خدا کا وہیں سلام آیا
نجات پرسش محشر سے مجھکو مل جائے
حضور آپ جو کہدیں مرا اغلام آیا
شعور بادہ کشی ہی نہ ہو تو کیا کہیے
نہیں تو کون مدینے سے تشنہ کام آیا
فضائے کون و مکاں تک نے ہمنوائی کی
" ادیب " اپنے لبوں پر جب انکا نام آیا
@madaarimedia