منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
لے کے سر میں جنوں عقیدت کیوں نہ کھنچ آئے سارا زمانہ
کعبہ ابل ہوش و نظر ہے میرے سرکار کا آستانہ
تم سراپا عطا و کرم ہو ہم مجسم خطا ہیں یہ مانا
غیر کے آگے کیا لیکے جائیں اپنی بربادیوں کا فسانہ
جسکے زہراوشاہ عرب ہیں اسکے مولی و حسنین سب ہیں
جسکے حسنین ہیں اسکے تم ہو جسکے تم ہو اسی کا زمانہ
Madaarimedia.com
کھل گئے دل پہ اسرار وحدت مل گیا نور چشم بصیرت
جب نظر لڑ گئی جالیوں سے جھوم اُٹھا جذبہ عاشقانہ
زائر وقیمتی ہے یہ موقع جوش میں ہے سخاوت کا دریا
آج بخشش پہ مائل ہیں آقا لوٹ لو نعمتوں کا خزانہ
زندگی کا ہر اک پل کٹھن ہے تم ہو حامی تو دل مطمئن ہے
یوں تو دنیا اٹھاتی رہے گی ہر گھڑی اک نیا شاخسانہ
پھر جہان ستم سے منظم المدد اے مدار دو عالم
بجلیوں کی نظر ہوکے برہم تک رہی ہے مرا آشیانہ
اہل دنیا ذرابات سمجھو تم حقارت سے اسکو نہ دیکھو
کچھ خبر ہے ادیب ان کے در سے رکھتا ہے نسبت خادمانہ
کعبہ ابل ہوش و نظر ہے میرے سرکار کا آستانہ
تم سراپا عطا و کرم ہو ہم مجسم خطا ہیں یہ مانا
غیر کے آگے کیا لیکے جائیں اپنی بربادیوں کا فسانہ
جسکے زہراوشاہ عرب ہیں اسکے مولی و حسنین سب ہیں
جسکے حسنین ہیں اسکے تم ہو جسکے تم ہو اسی کا زمانہ
Madaarimedia.com
کھل گئے دل پہ اسرار وحدت مل گیا نور چشم بصیرت
جب نظر لڑ گئی جالیوں سے جھوم اُٹھا جذبہ عاشقانہ
زائر وقیمتی ہے یہ موقع جوش میں ہے سخاوت کا دریا
آج بخشش پہ مائل ہیں آقا لوٹ لو نعمتوں کا خزانہ
زندگی کا ہر اک پل کٹھن ہے تم ہو حامی تو دل مطمئن ہے
یوں تو دنیا اٹھاتی رہے گی ہر گھڑی اک نیا شاخسانہ
پھر جہان ستم سے منظم المدد اے مدار دو عالم
بجلیوں کی نظر ہوکے برہم تک رہی ہے مرا آشیانہ
اہل دنیا ذرابات سمجھو تم حقارت سے اسکو نہ دیکھو
کچھ خبر ہے ادیب ان کے در سے رکھتا ہے نسبت خادمانہ