منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
مست عشق مدار جہاں ہیں در پہ دھوئی رمائے ہوئے ہیں
یہ کبھی تو دکھائیں گے جلوہ ہم یہی لو لگائے ہوئے ہیں
باغباں جس کے قطب جہاں ہیں اس گلستاں کے گل بے خزاں ہیں
ہیں یہی جو بلائے خزاں سے ہر کلی کو بچائے ہوئے ہیں
صرف قطب مدار جہاں ہیں ہر مصیبت میں کام آنے والے
ور نہ اپنوں کو بھی غیر پایا سب مرے آزمائے ہوئے ہیں
Madaarimedia.com
ہیں یہی جن کا فیضان نسبت تا ابد ہے محیط دو عالم
غوث و ابدال سب ان کے آگے اپنی گردن جھکائے ہوئے ہیں
ان کا کہنا ہی کیا جن کا سینہ آفتاب حلب سے ہے روشن
ہائے وہ جو شرار حسد سے دل کو دوزخ بنائے ہوئے ہیں
روضہ پاک کی جالیوں سے میرے سرکار بس ایک جلوہ
آج دل میں زیارت کے ارماں ایک محشر اٹھائے ہوئے ہیں
ہے یقیں رونق بزم بن کر آہی جائیں گے قطب دو عالم
ہم ادیب آرزؤوں کی محفل اپنے دل میں سجائے ہوئے ہیں
یہ کبھی تو دکھائیں گے جلوہ ہم یہی لو لگائے ہوئے ہیں
باغباں جس کے قطب جہاں ہیں اس گلستاں کے گل بے خزاں ہیں
ہیں یہی جو بلائے خزاں سے ہر کلی کو بچائے ہوئے ہیں
صرف قطب مدار جہاں ہیں ہر مصیبت میں کام آنے والے
ور نہ اپنوں کو بھی غیر پایا سب مرے آزمائے ہوئے ہیں
Madaarimedia.com
ہیں یہی جن کا فیضان نسبت تا ابد ہے محیط دو عالم
غوث و ابدال سب ان کے آگے اپنی گردن جھکائے ہوئے ہیں
ان کا کہنا ہی کیا جن کا سینہ آفتاب حلب سے ہے روشن
ہائے وہ جو شرار حسد سے دل کو دوزخ بنائے ہوئے ہیں
روضہ پاک کی جالیوں سے میرے سرکار بس ایک جلوہ
آج دل میں زیارت کے ارماں ایک محشر اٹھائے ہوئے ہیں
ہے یقیں رونق بزم بن کر آہی جائیں گے قطب دو عالم
ہم ادیب آرزؤوں کی محفل اپنے دل میں سجائے ہوئے ہیں