منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
لب پہ جب نام قطب المدار آگیا
مٹ گئی بے قراری قرار آگیا
جس نے اس در پہ آکر جھکا دی جبیں
خود بخود اس پہ رحمت کو پیار آگیا
اُٹھ گئی جب نگاہ کرم آپ کی
بن پئے وجد میں بادہ خوار آگیا
اسکو آنسو کے بدلے تبسم ملا
آپ کے در پہ جو اشکبار آگیا
Madaarimedia.com
جب حلب کے دھندلکے سے پھوٹی کرن
سامنے نیر کردگار آگیا
ارض ہندوستان کے مقدر کھلے
یعنی عالم کا قطب المدار آگیا
جب ازل میں نگہبان بنٹنے لگے
میرے جسے میں قطب المدار آگیا
آپکے در سے وابستگی کیا ہوئی
اپنی تقدیر پر اعتبار آگیا
دل کے تاروں میں جھنکار پیدا ہوئی
لب پہ جب نعرۂ دم مدار آ گیا
اس کا سینہ مدینہ بنا اے ادیب
آپ کے جو قریب مزار آگیا
مٹ گئی بے قراری قرار آگیا
جس نے اس در پہ آکر جھکا دی جبیں
خود بخود اس پہ رحمت کو پیار آگیا
اُٹھ گئی جب نگاہ کرم آپ کی
بن پئے وجد میں بادہ خوار آگیا
اسکو آنسو کے بدلے تبسم ملا
آپ کے در پہ جو اشکبار آگیا
Madaarimedia.com
جب حلب کے دھندلکے سے پھوٹی کرن
سامنے نیر کردگار آگیا
ارض ہندوستان کے مقدر کھلے
یعنی عالم کا قطب المدار آگیا
جب ازل میں نگہبان بنٹنے لگے
میرے جسے میں قطب المدار آگیا
آپکے در سے وابستگی کیا ہوئی
اپنی تقدیر پر اعتبار آگیا
دل کے تاروں میں جھنکار پیدا ہوئی
لب پہ جب نعرۂ دم مدار آ گیا
اس کا سینہ مدینہ بنا اے ادیب
آپ کے جو قریب مزار آگیا