چھائی ہے ہر طرف جہل کی تیرگی
آؤ طیب چلیں آؤ طیبہ چلیں
یہ حسیں رات یہ مہکی مہکی ہوا
ہر طرف نور برسا رہی ہے فضا
دل کے جذبات کا ہے تقاضہ یہی
آو طیبہ چلیں آؤ طیبہ چلیں
امنِ عالم کا مژدہ جہاں سے ملا
وجہ تسکین جاں ہے جہاں کی فضا
دیکھنے کیلئے وہ دیار نبی
آؤ طیبہ چلیں آؤ طیبہ چلیں
جس گھڑی سبز گنبد نظر آئینگا
خود بخود دل کو محسوس ہو جایئگا
واقعی کس کو کہتے ہیں سچی خوشی
آؤ طیب چلیں آؤ طیبہ چلیں
ساتھیو ! راستہ لاکھ ہے پر خطر
اس کو سمجھو نہ تم قول نا معتبر
مر گئے بھی تو پا جاؤ گے زندگی
آؤ طیب چلیں آؤ طیبہ چلیں
منت اہلِ دنیا سے کیا فائدہ
غم کے مارو! کبھی یہ بھی سوچا ذرا
ساتھ دیتا ہے کس کا جہاں میں کوئی
آؤ طیبہ چلیں آؤ طیب چلیں
ہیں ادیب " اپنے کہنے کو یوں تو سبھی
یہ بھی دیکھو ہے غم آشنا بھی کوئی
سارا ماحول ہے اجنبی اجنبی
-----------------