ہیں نقش قدوم شاہ ہدی طیبہ کی منور گلیوں میں | hain naqsh qudoome shahe huda taiba ki munawwar galiyon men

 

ہیں نقش قدوم شاہ ہدی طیبہ کی منور گلیوں میں
ہے جان عبادت ہر سجدہ طیبہ کی منور گلیوں میں

انوار ازل ہیں بے پردہ طیبہ کی منور گلیوں میں
گم ہو گئے ہم تو دانستہ طیبہ کی منور گلیوں میں

ہے عدل و صداقت فقر و غنا طیبہ کی منور گلیوں میں
ڈھونڈو تو سبھی کچھ ہے ملتا طیبہ کی منور گلیوں میں

دیوانے جھکاتے ہیں سر کو جبریل بچھاتے ہیں پر کو
گھستا ہے جبیں اپنی کعبہ طیبہ کی منور گلیوں میں

رندوں میں ادائے مستی ہے مستی میں جمال ہستی ہے
رحمت کی برستی ہے صہبا طیبہ کی منور گلیوں میں

حیوان بنے انسان یہیں اسلام چڑھا پروان یہیں
حسنین کا بچپن ہے گزرا طیبہ کی منور گلیوں میں

تعظیم نبئ کون و مکاں ہے باعث تکمیل ایماں
دیتے ہیں بلال اب بھی یہ صدا طیبہ کی منور گلیوں میں

جاتے ہیں مدینہ جب زائر کہتا ہے مرا قلب مضطر
اب ہونگے وہ یاران رفتہ طیبہ کی منور گلیوں میں -

سرکار دو عالم کی بستی بہتر ہے ریاض جنت سے

ہم کو تو ادیب ایسا ہی لگا طیبہ کی منور گلیوں میں
hain naqsh qudoome shahe huda taiba ki munawwar galiyon men

 -----------------



--