جو ان کو دیکھ سکے وہ نظر عبادت ہے
زیارت رخ خیر البشر عبادت ہے
قبولیت کا شرف مل رہا ہے گام بہ گام
دیار نور کا عزمِ سفر عبادت ہے
ہر آنے والے سے باتیں دیارِ طیبہ کی
یہ مشغلہ تو بہ نوع دگر عبادت ہے
غم فراق محمد میں دل کی بیتابی
مری نظر میں مرے چارہ گر عبادت ہے
گزرتے ذکر نبی میں اگر ہوں شام و سحر
تو زندگی بخدا سر بسر عبادت ہے
جو ہو کے رہ گئے طیبہ کے ان کا کیا کہنا
خیال کا بھی وہاں تک گزر عبادت ہے
ادائے مستئ عشق محمدی کی قسم
تیرا بہکنا بھی اے بے خبر عبادت ہے
برس فراق مدینہ میں اور کھل کے برس
ترا برسنا تو اے چشم تر عبادت ہے
" ادیب" حسرت دیدار مصطفیٰ کی تڑپ
جو دل میں ہو تو فغان سحر عبادت ہے
jo unke dekh sake wo nazar ibadat hai