لے چلی ہے مجھے اے حسرت دیدار کہاں
میں کہاں جلوہ گہ احمد مختار کہاں
تیری صورت میں ہے صورت گر عالم کا ظہور
اور کچھ کہتا مگر طاقت گفتار کہاں
دامِ کا کل میں ترے آتے ہیں اے حسن گنہ
حلقۂ گیسوئے احمد کے گرفتار کہاں
قافلے والوں کے جو ساتھ چلے گام بہ گام
ایسا آقا کے سوا قافلہ سالار کہاں
جنسِ عصیاں کا مری رحمت عالم کے سوا
کوئی بازار قیامت میں خریدار کہاں
رہنمایان جہاں سے مرے آقا کے بغیر
بن سکا دہر کا بگڑا ہوا کردار کہاں
باغ طیبہ کے سوا اس بھری دنیا میں ادیب
اور ہوگا بھی علاج دل بیمار کہاں
le chali hai mujhe aye hasrate deedar kahan
-----------------