مدینے والے کا جلوہ ہے میری آنکھوں میں
کہ کھینچ کے آئی تمنا ہے میری آنکھوں میں
حریم عرش سراپا ہے میری آنکھوں میں
جمال گنبد خضری ہے میری آنکھوں میں
نہیں پلک پہ ستارے بہ فیض بحر نبی
تجلیات کی دنیا ہے میری آنکھوں میں
تڑپ رہی ہیں یہ کس کے لئے مری نظریں
یہ کیسا حشر سا پر پا ہے میری آنکھوں میں
نظر نظر کو عبادت سکھا کے مانوں گا
نبی کا نقش کف پا ہے میری آنکھوں میں
جلال نور صمد يا جمال روئے نبی
میں کیا بتاؤں چھپا کیا ہے میری آنکھوں میں
سنور کے آئے چمن خلد کا مرے آگے
بہار گلشن طیبہ ہے میری آنکھوں میں
رہین حسرت دید جمال طیبہ ہے
وہ اضطراب جو پیدا ہے میری آنکھوں میں
" ادیب" سنتے ہی تیری زباں سے نعت نبی
امنڈ کے آگیا دریا ہے میری آنکھوں میں
madine wale ka jalwa hai meri ankhon men
-----------------