مثل بھی کوئی نہیں جب مرے آقا تیرا
اور پھر چاہے کسے چاہنے والا تیرا
زینت نجم و قمر ہے رخ زیبا تیرا
بانٹتا پھرتا ہے خورشید اجالا تیرا
مدح خواں تیرے ہیں تو ریت و زبور و انجیل
اور قرآن ہے بھر پور قصیدہ تیرا
عکس بھی تھا قد زیبا کا سرا پا انوار
کیا نظر آتا جہاں والوں کو سایہ تیرا
تیرے ہی لب سے وقار حجر اسود ہے
کیوں قصیدہ نہ پڑھے خانہ کعبہ تیرا
حلقۂ حد تعین میں ہے پرواز ملک
ساتھ کیا دیتا بھلا طائر سدرہ تیرا
اتنی وسعت متحمل نہیں کونین مگر
تیرا احسان کہ آنکھوں میں ہے جلوہ تیرا
مرکز کفر کو ایماں سے بدلنے والے
شام کو صبح بناتا ہے اجالا تیرا
کنجیاں ہاتھ میں عالم کی شکم پر پتھر
دیکھنے والوں نے یہ رنگ بھی دیکھا تیرا
مطمئن دونوں جہاں سے نظر آتا ہے ادیب
اپنے سینے سے لگائے ہوئے رشتہ تیرا
misl bhi jab nahin koi mere aqa tera
-----------------