نہیں فقط اختیار امت مدینے والے کے ہاتھ میں ہے
ادیب حشر تمام خلقت مدینے والے کے ہاتھ میں ہے
کمال تخلیق کا یہ جلوہ جو وہ نہ ہوتے تو کچھ نہ ہوتا
زمیں کی وسعت فلک کی رفعت مدینے والے کے ہاتھ میں ہے
وہ ڈوبا سورج ابھار دینا قمر کو ٹکڑوں میں بانٹ دینا
سمجھ گئے ہم نظام قدرت مدینے والے کے ہاتھ میں ہے
جو سر پہ نعلین پاک رکھے تو اس کے دل کو قرار آئے
سکون عرش خدا کی صورت مدینے والے کے ہاتھ میں ہے
وہ نور آئے تو صبح پھوٹے ظہور حق ہو تو کفر ٹوٹے
یہ کعبہ کہتا ہے میری عظمت مدینے والے کے ہاتھ میں ہے
گناہگارو! نہ ہو ہراساں خطا شعارو نہ ہو پریشاں
کہ لاج رکھنا سر قیامت مدینے والے کے ہاتھ میں ہے
عمل کے بدلے میں جو ملیگی وہ خلد ہم لیکے کیا کرینگے
طلب ہے جس کی ہمیں وہ جنت مدینے والے کے ہاتھ میں ہے
وہ کرنا قربان سارا کنبہ انہیں کی ہے تربیت کا ثمرہ
حسین کا جذبہ شہادت مدینے والے کے ہاتھ میں ہے
جو آل پر ان کی معترض ہیں قسم خدا کی وہ یہ نہ بھولیں
کہ حشر میں ان کی بھی شفاعت مدینے والے کے ہاتھ میں ہے
تم ان کو اپنا سا کہنے والو! تمہیں ہو منکر تم اپنی سوچو
ہمیں ہو کیوں غم ہماری قسمت مدینے والے کے ہاتھ میں ہے
نہ ہو خدا کیلئے پریشاں پھلے گی پھولے گی کشت ارماں
-----------------