ذات سرکار جلوہ نما ہو گئی
اک نئے دور کی ابتدا ہوگئی
اک نئے دور کی ابتدا ہوگئی
بولہب نے نہ دیکھا جمال نبی
کم نگاہی کی بھی انتہا ہوگئی
جب بھی نام محمد زباں سے لیا
قلب کے آئینہ پر جلا ہوگئی
نکہت زلف سرکار آنے لگی
میری فریاد شاید رسا ہو گئی
چھوڑ کر تجھکو ارض دیار نبی
زندگی کاٹنا اک بلا ہو گئی
یاد طیبہ بھی دامن بچانے لگی
بھول مجھ سے خدا جانے کیا ہوگئی
منزل زیست میں جب بھی بہکے قدم
راہبر سیرت مصطفیٰ ہوگئی
میری بخشش کی ضامن بروز جزا
مدح اصحاب خیر الوری ہوگئی
" ہم تو اڑ کر مدینے پہنچتے ادیب
کیا کریں زندگی بے وفا ہوگئی
zaate sarkar jalwa numa ho gayi