زندہ رہنے کی ادا سکھلا گیا بطحی کا چاند
زندگی کی الجھنیں سلجھا گیا بطحی کا چاند
کفر کی تاریکیاں دفنا گیا بطحی کا چاند
نور برساتا ہوا جب آگیا بطحی کا چاند
عبدیت کی حد ہے کیا بتلا گیا بطحی کا چاند
جب ورائے منزل سدرہ گیا بطحی کا چاند
خشک دھرتی پہ یکا یک جھوم اٹھے لالہ زار
اسطرح ابر کرم برسا گیا بطحی کا چاند
ظلمتیں رخصت زمانے کے اندھیروں السلام
اب مرے قلب و جگر پر چھا گیا بطحی کا چاند
بڑھ گئی حد سے سوا جب ظلمتوں کی سرکشی
مطلع دل پر چمک کر آگیا بطحی کا چاند
جگمگانے کے لئے تاریکئ کنج قفس
آج تو زیر زمیں دیکھا گیا بطحی کا چاند
کفر کی تاریکیوں کو کر رہا تھت پاش پاش
بد گمانوں نے کہا گہنا گیا بطحی کا چاند
تھا لحاظ امت مجبور کس درجہ ادیب
قرب حق میں بارہا آیا گیا بطحی کا چاند
zida rahne ki ada sikhla gaya batha ka chand
-----------------