السلام علیکم
کیا فرماتے ھیں علمائے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل میں
مسجد کے ملبیں کو کوئ عام انسان استعمال میں لے سکتا ہے یا نہیں یا اس کو سڑک کے گڈوں وغیرہ میں ڈال سکتے ھیں یا نہیں شریعت میں اس کا کیا حکم ہے جواب عنایت فرمائیں سائل محمد افروز مدار بدایوں۔ وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
جواب:
فقہِ حنفی اور دیگر معتبر فقہاء کے نزدیک مسجد کا ملبہ (جیسے پرانے پتھر، اینٹیں، لکڑیاں، لوہے کے سریے وغیرہ) بھی وقف کے حکم میں ہے، یعنی وہ چیزیں مسجد کے لیے وقف ہوچکی تھیں، اس لیے ان میں سے کوئی چیز شخصی یا دنیاوی استعمال میں لانا جائز نہیں، خواہ وہ مٹی ہو، اینٹ ہو یا پتھر۔ اگر مسجد از سرِ نو تعمیر کی جا رہی ہو تو پرانے ملبے کو دوبارہ مسجد کی تعمیر میں استعمال کرنا جائز ہے، یا کسی دوسری مسجد میں استعمال کرنا بھی جائز ہے، بشرطیکہ وہاں اس کی ضرورت ہو۔
اگر کسی وجہ سے ان چیزوں کا استعمال ممکن نہ ہو، اور وہ بیکار ہوں، تب بھی ان کو احترام کے ساتھ دفن کیا جائے یا ایسی جگہ ڈال دیا جائے جہاں بے حرمتی نہ ہو، مثلاً زمین کا نیچے حصہ میں یا کھڈا میں، مگر انہیں سڑک کے گڈہوں میں ڈال دینا، جہاں لوگوں کے قدموں تلے آئیں، یہ مکروہِ تحریمی اور توقیرِ مسجد کے خلاف ہے۔
. فتاویٰ عالمگیری (ہندیہ) میں ہے:
“وإذا خربت المسجد فخشبها وحجارتها مصروفة إلى مسجد آخر، ولا تجعل في غيره.”
(الفتاوى الهندية، ج 6، ص 392)
ترجمہ: “جب مسجد منہدم ہو جائے تو اس کی لکڑیاں اور پتھر دوسری مسجد میں منتقل کیے جائیں، کسی غیر مسجد میں استعمال نہ کیے جائیں۔”
الدر المختار میں ہے:
“وأما إن خرب المسجد أو انتقل، لا يخرج شيء من عينه، بل يجعل في مسجد آخر.”
(الدر المختار مع رد المحتار، ج 3، ص 371)
ترجمہ: “اگر مسجد خراب ہو جائے یا منتقل کی جائے، تو اس کی کوئی چیز (یعنی اینٹ، لکڑی، وغیرہ) باہر نہ نکالی جائے بلکہ دوسری مسجد میں رکھی جائے۔”
خلاصہ یہ کہ:
مسجد کے ملبہ کو عام انسان کے لیے استعمال کرنا جائز نہیں۔
سڑک کے گڈّوں یا راستوں میں ڈالنا توقیرِ مسجد کے خلاف ہے، اس سے اجتناب لازم ہے۔
ان چیزوں کو مسجد ہی میں استعمال کیا جائے یا کسی دوسری مسجد میں، یا احتراماً دفن کر دیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ ابو الحماد محمد اسرافیل حیدری المداری دار الافتاء جامعہ عربیہ مدار العلوم مدینۃ الاولیاء مکنپور شریف