سورج بھی پلٹ آیا اور چاند ہوا ٹکڑے سرکار کی مرضی سے سرکار کی مرضی سے
ہے چل کے شجر آیا انگلی سے بہے چشمے سرکار کی مرضی سے سرکار کی مرضی سے
لکڑی ہے بنی نیزہ بس ایک اشارے سے سرکار کی مرضی سے سرکار کی مرضی سے
بو جہل کی مٹھی میں کنکر بھی بول اٹھے سرکار کی مرضی سے سرکار کی مرضی سے
حسنین کے ہو عاشق حیدر کی ہو دیوانے امت میں ہو آقا کی کہلاتے ہو آقا کے
گھبراؤ نہ ائے سنی تم خلد میں جاؤ گے سرکار کی مرضی سے سرکار کی مرضی سے
دیکھے تو بہت لیکن ان جیسا نہیں دیکھا اب تک نہ کسی ماں نے ان جیسا کیا پیدا
لگتا ہے بنایا ہے سرکار کو اس رب نے سرکار کی مرضی سے سرکار کی مرضی سے
جبریل کا ہے کہنا اعلان مشیت ہے جنت ہو کہ دوزخ ہو آقا کی حکومت ہے
جنت ہو کہ دوزخ ہو جو لوگ بھی جائیں گے سرکار کی مرضی سے سرکار کی مرضی سے
کہرام مچا ہر سو آقا کا ہلال آیا طیبہ میں اذاں دینے پھر دیکھو بلال آیا
جب ہجر میں تڑپے تو طیبہ میں چلے آئے سرکار کی مرضی سے سرکار کی مرضی سے
ہر سمت تھی تاریکی ہر سمت اندھیرا تھا تھی رات بڑی کالی اور دور سویرا تھا
دو نور ملے ایسے یہ مولا علی بولے سرکار کی مرضی سے سرکار کی مرضی سے
کرتے ہیں دعا آقا قبلے کو بدل دے اب توحید پرستوں پر یہ طنز ہیں کستے اب
دوران نماز اس دم قبلہ ہی بدل جائے سرکار کی مرضی سے سرکار کی مرضی سے