انجام میرا تھا نہ حصار خطر میں ہے ہر امتی شفیع امم کی نظر میں ہے مکہ چلا جو اس نے یہ جانا سفر میں ہے طیبہ گیا تو سمجھا کہ اپنے ہی گھر میں ہے انسانیت کو جس سے نئی زندگی ملی پنہاں وہ درس سیرت خیر البشر ...
میں نعت کہوں کب مجھے تمئیز سخن ہے بس عشق نبی ہی مرا سر مایۂ فن ہے پھولوں کی یہ دھرتی نہ ستاروں کا گگن ہے طیبہ ہی فقط میری تمنا کا چمن ہے کیا بات تری اے گل گلزارِ مدینہ ہر غنچہ ترا نافۂ آہوئے چمن...
تری رفعتوں کو سمجھ سکے یہ کہاں کسی کی مجال ہےترے قرب حق کا شعور بھی پئے جبرئیل محال ہے نہ یہ بات حسن طلب کی ہے نہ یہ آرزو کا کمال ہے یہ انھیں کی نسبت خاص ہے کہ نہ غم نہ فکر مال ہے زہے عشق سرور ا...
آپ ہیں وجہ خلقت آدم محسن انساں رحمت عالمشکل بشر میں نور مجسم محسن انساں رحمت عالم ذات و صفات خالق اکبر اپنے حصار ذہن کے باہر آپ صفات و ذات کے محرم محسن انساں رحمت عالم آپ نے دی اگلوں کی شہادت آپ...
جلوہ ذات محمد سے شناسائی ہومیری آنکھوں میں جو صدیق کی بینائی ہو حسن تخلیق کا شہکار وہ کیسا ہوگا حق نے جس کے رخ و گیسو کی قسم کھائی ہو ذات خالق نے کیا اسلئے سائے کو جدا میرے محبوب کے پیکر میں بھی...
تجلی روکش خلد بریں معلوم ہوتی ہےہمیں تو یہ مدینے کی زمیں معلوم ہوتی ہے تصور ذہن میں ہے ہجر طیبہ کا کسک دل میں خلش ہوتی کہیں ہے اور کہیں معلوم ہوتی ہے گئے بھی آئے بھی آقا مگر گردش زمانے کی جہاں م...
نظر حضور کی اٹھی کس اہتمام کے بعدکمال ہوش بھی پایا حصول جام کے بعد فراق طیبہ میں عالم عجیب ہوتا ہے طلوع صبح سے پہلے غروب شام کے بعد دیار ہند میں کب تک پھروں میں آوارہ مرے حضور سے کہنا صبا سلام ک...
خدا نے آپ کو شیریں مقال رکھا ہےجواب تلخئ ماضی و حال رکھا ہے اس آرزو میں کہ بس جائے آکے یاد حضور ہر اک خیال کو دل سے نکال رکھا ہے وہ صرف ذات محمد ہے جسکو خالق نے ورائے وہم و گمان و خیال رکھا ہے عطا تو ...
طیبہ دربار چلیں طیبہ دربار چلیں آوری آؤ سکھی ساجن کے دوار چلیں خوشیو سے مہکائیں طیبہ کی گلیاں مدحت کے غنچے ہوں نعتوں کی کلیاں خدمت میں لیکے درودوں کے ہار چلیں طیبہ دربار چلیں طیبہ دربار چلیں ہر ...
کونین کا مختار نہ ہوگا نہ ہوا ہے مثل شہ ابرار نہ ہوگا نہ ہوا ہے نازاں ہے مجھے بخش کے اللہ کی رحمت مجھ سا بھی گنہگار نہ ہوگا نہ ہوا ہے جب تک نہ ملیں دامنِ رحمت کی ہوائیں دیوانہ تو ہشیار نہ ہوگا نہ ہوا ...