مشائخِ طریقت کے احوال صدر اول کے صوفیاء کرام کی تعلیمات کی روشنی میں
ذکر و فکر اور سحرگاہی کی اہمیت
اے بھائی اصل چیز اتباع شریعت اور پابندی سنت ہے اس پر مداومت اور استقامت از حد لازم و ضروری ہے اور دوسری چیز یے وَالْھِجْرَۃِ یعنی کٹ جانا دور ہونا ہجرت کا وسیع تر مفہوم ہے ہر اُس چیز سے کٹ جاؤ جس سے کٹنے کا اللہ نے حکم دیا ہے اور ہر وہ کام کرو جس کے کرنے کا اللہ نے حکم دیا ہے. نبی اکرمﷺ سے پوچھا گیا: اَیُّ الْھِجْرَۃِ اَفْضَلُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ ’’کون سی ہجرت افضل ہے اے اللہ کے رسول؟‘‘ آنحضورﷺ نے فرمایا: اَنْ تَھْجُرَ مَا کَرِہَ رَبُّکَ عَزَّوَجَلَّ یہ کہ تو ہر اُس چیز کو چھوڑ دے جو تیرے ربّ عزیز و جلیل کو پسند نہیں
یہ ہے ہجرت کا نقطۂ نظر
لفظ ہجر سے مراد دنیاوی لہو ولعب خواہشات طبیعہ کو اولا ترک کردینا اور عبادت رب سے مستقل وابستگی اختیار کرلینا ہی ہجرت ہے جس میں اتباع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر جہت میں درخشاں ہو
علامہ محمد اقبالؒ کا یہ شعر بظاہر ایک عام سا مصرع لگتا ہے لیکن درحقیقت یہ ایک گہرا روحانی نکتہ اپنے اندر سموئے ہوئے ہے اور تقرب الہی کا راز بھی مضمر ہے
آہِ سحر گاہی صرف ایک وقتی عبادت نہیں، بلکہ یہ ایک ایسا روحانی زینہ ہے جس کے ذریعے بندہ اللہ کے قرب، معرفت، اور محبت کی بلند ترین منازل طے کرتا ہے
ذکر و فکر: تصوف کا جوہرہے
تصوف کا لب لباب ذکر و فکر ہے یہ دو بنیادیں سالک کی روحانی تربیت میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں
ذکر: اللہ کا مسلسل یاد کیا جانا دل کی صفائی، روح کی غذا اور باطن کی بیداری کا ساماں ہے
فکر: اپنے وجود، اعمال، اور کائنات میں غور و تدبر۔ یہ بندے کو اپنے رب کی عظمت کا شعور عطا کرتا ہے
تفکر فی القرآن
(Pondering on the Quran): قرآن کریم کی کئی آیات میں اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے اپنی کتاب کے اندر غور و فکر کی دعوت دی ہے
حضرت داتا گنج بخش علی ہجویریؒ فرماتے ہیں
“ذکر دل کی آنکھ ہے، جس کے بغیر دل اندھا ہے
(کشف المحجوب)
امام ابو حامد الغزالیؒ لکھتے ہیں
ذکر اللہ دل کی زندگی ہے، جس طرح پانی کے بغیر مچھلی زندہ نہیں رہ سکتی، اسی طرح دل ذکر کے بغیر مردہ ہو جاتا ہے۔”
(احیاء العلوم)
آہِ سحر گاہی کی قرآنی بنیاد
اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر سحر کے وقت کی اہمیت کو اجاگر فرمایا ہے: “وَبِالْأَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُونَ”(الذاریات) ترجمہ: اور وہ سحر کے وقت استغفار کیا کرتے تھے
“قُمِ اللَّيْلَ إِلَّا قَلِيلًا (المزمل) ترجمہ: رات کو قیام کیا کرو مگر تھوڑا سا” یہ آیات اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے خود اپنے نبی کریم ﷺ کو سحر کے وقت عبادت کی تلقین فرمائی
احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: “ربّ العالمین ہر رات آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے، اور پکارتا ہے: ہے کوئی مانگنے والا کہ میں اُسے عطا کروں، ہے کوئی مغفرت چاہنے والا کہ میں اُسے معاف کر دوں (صحیح بخاری)
ایک اور روایت میں فرمایا
“سحر کا وقت سب سے افضل وقت ہے، اس میں دعا قبول ہوتی ہے، اور بندے کا دل رب کے قریب تر ہوتا ہے۔” (ترمذی)
اقوالِ صوفیاء کرام
شیخ عبدالقادر جیلانیؒ فرماتے ہیں
“جو شخص سحر کے وقت ذکر کرتا ہے، وہ دن بھر غفلت سے محفوظ رہتا ہے
حضرت خواجہ باقی باللہؒ کہتے ہیں
“سحر کے وقت کی ایک آہ، دن بھر کی عبادت پر بھاری ہے
حضرت رابعہ بصریؒ کی سحر خیزی کا حال یہ تھا
کہ رات بھر سجدے میں روتیں، اور فجر کے وقت کہتیں “اے اللہ! رابعہ کی آنکھوں نے نیند کو حرام کیا تیرے دیدار کے شوق میں، تو اپنی رحمت سے مجھے دیدار کی لذت عطا فرما
عبادت و بندگی کی عمدہ مثالیں نبی کریم ﷺ کی راتوں کی عبادت:
نبی مکرم ﷺ کی راتیں قیام، تلاوت، گریہ و زاری اور دعاؤں سے معمور ہوتیں۔ ام المؤمنین حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: “آپ ﷺ کے پاؤں سوج جاتے تھے، پھر بھی سحر کے وقت قیام کرتے، فرمایا کرتے: کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں(صحیح مسلم)
صحابہ کرامؓ کا حال:
حضرت ابو بکر صدیقؓ رات کو اٹھ کر رو رو کر قرآن پڑھتے، حضرت عمر فاروقؓ تہجد کے وقت اللہ کے خوف سے زمین پر گرتے
اولیاء اللہ کی سحرگاہی
خواجہ معین الدین چشتیؒ فرماتے ہیں
رات کی تنہائی میں بندہ جتنا اللہ کے قریب ہوتا ہے، دن کی رونقوں میں وہ کیفیت میسر نہیں آتی
سحر خیزی: تربیتِ طریقت کا پہلا زینہ
مشائخِ طریقت کی روحانی تربیت کا پہلا قدم “سحر خیزی” ہے۔ سالک کو “تہجد”، “ذکرِ قلبی”، اور “دعائے سحر” کا معمول دیا جاتا ہے۔
حضرت مولانا رومؒ کا قول ہے
“سحر کی ساعت میں دعا وہ تیر ہے جو خطا نہیں کرتا، دل کی زمین نرم ہوتی ہے، اور رب کی محبت دل میں جاگزیں ہو جاتی ہے
آہِ سحر گاہی، کامیابی کا راز
اگر ہم روحانی ترقی، دل کی صفائی، اور قربِ الٰہی کے طالب ہیں تو آہِ سحر گاہی کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا ہوگا۔ ذکر و فکر کا معمول اپنائیں، اور سحر کے وقت رب کے در پر گریہ کریں۔ وہ لمحے نہ صرف دنیا بلکہ آخرت میں بھی نجات کا ذریعہ بنیں گے
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
سید ظفر مجیب مداری
ولی عہد، خانقاہ مداریہ، مکنپور شریف