madaarimedia

---Advertisement---

قربانی کے جانور میں عقیقے کا حصہ جائز ہے؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ زید قربانی کے بڑے جانور میں عقیقہ کا حصہ کرنا چاہتا ہے تو کیا اس کے لیے ایسا کرنا جائز ہے ؟
شریعت کی روشنی میں بحوالہ جواب عنایت فرمائیں عند اللہ ماجور ہوں ۔
المستفتی
حاجی چاند خاں
بہیڑی ضلع بریلی اترپردیش الہند

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
عقیقہ کرنا سنتِ رسول صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم ہونے کی بنا پر موجب ثواب اور تقربِ خداوندی کا خاص طریقہ ہے ۔
لھٰذا زید اگر قربانی کے بڑے جانور (اونٹ ، بھینس ، بھینسا ، گائے ، بیل) میں عقیقے کے نام پر حصہ لیتا ہے تو یہ جائز ہے اس سے قربانی کرنے والوں کے حصوں پر کوئی غلط اثر نہیں پڑے گا ۔
“وكذا لو أراد بعضهم العقيقة عن ولد قد ولد له من قبل؛ لأن ذلك جهة التقرب بالشكر على نعمة الولد ذكره محمد”.
(فتاوی شامی جلد 6/ صفحہ 326 / کتاب الاضحیة / مطبوعہ سعید)

اور اسی طرح سے یہ بھی ہے کہ اگر ان میں سے بعض اس بچے کا عقیقہ کرنا چاہیں جو اس سے پہلے پیدا ہو چکا تھا ، کیونکہ یہ بچے کی نعمت پر اس کا شکر ادا کرتے ہوئے خدا کے قریب ہونے کا ایک طریقہ ہے ۔
جیسا کہ امام محمد نے ذکر کیا ہے ۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب

کتبہ
محمد عمران کاظم مصباحی المداری مرادآبادی
خادم :- الجامعۃ العربیہ سید العلوم بدیعیہ مداریہ محلہ اسلام نگر بہیڑی ضلع بریلی اترپردیش الہند ۔
تاریخ 11/ ذی الحجہ 1440 ھجری بروز سہ شنبہ مطابق 13/ اگست 2019 عیسوی ۔

الجواب صحیح والمجیب نجیح
فقط سید نثار حسین جعفری المداری نادر مصباحی مکن پور شریف کان پور نگر یو پی الہند
خادم الافتاء : الجامعۃ العربیہ سید العلوم بدیعیہ مداریہ محلہ اسلام نگر بہیڑی ضلع بریلی اترپردیش الہند ۔

---Advertisement---

Related Post

Top Categories