شان نماز ایسے بڑھائی حسین نے
گردن ہے وقت سجدہ کٹائی حسین نے
مسجد میں یوں لگایا ہے پرچم حسین کا
سجدوں کی آبرو ہے بچائی حسین نے
جھولے ملک جھلائیں تو جنت سے جوڑے آئیں
دیکھو تو کیسی شان ہے پائی حسین نے
آیا جو ہے جلال تو لے کر کے ذوالفقار
کردی یزیدیوں کی صفائی حسین نے
کاندھوں پہ ہے گھمایا رسول کریم نے
کی گود میں علی کی پڑھائی حسین نے
حق کا جھکانا چاہا جو جھنڈا تو اے شجر
باطل کی توڑ ڈالی کلائی حسین نے