کلام معراج مصطفے
چلے لا مکاں جو مرے نبی نظر آیا اوج محمدی
تو زبان عشق یہ کہہ اٹھی بلغ العلی بکماله
سر عرش پہنچے میرے نبی تو ہر ایک بزم سجی ملی
یہی کہہ رہے تھے وہاں سبھی بلغ العلی بکماله
یہ عروج و اوج محمدی کہ نہ دے سکا کوئی ساتھ بھی
پر جبرئیل بھی ماند ہی بلغ العلی بکماله
یہ عروج سرور انبیاء کہ جب آیا سدرۂ منتهی
رکے جبرئیل یوں عرض کی بلغ العلی بکماله
نہ جہاں زمیں نہ جہاں فلک نہ کوئی بشر نہ کوئی ملک
وہاں پل میں پہونچے مرے نبی بلغ العلی بکماله
کوئی ایسی شان نہ پاسکا سر عرش کوئی نہ جا سکا
کہ یہ شان صرف انہیں ملی بلغ العلی بکماله
سر حشر اپنی یہ شان ہو یہی نعره ورد زبان ہو
کہیں مل کے سارے ہی امتی بلغ العلی بکماله
تھی جہاں میں ظلمت و تیرگی نہ کہیں اجالا نہ روشنی
ہوا جب ظہور محمدی کشف الدجی بجماله
نہ کرم کا ان کے شمار ہے انہیں دشمنوں سے پیار ہے
نہیں ایسا خلق میں کوئی بھی حسنت جميع خصاله
وہ عمر عتیق ہوں یا غنی وہ حسن حسین ہوں یاعلی
کہ ہوں غوث و خواجہ و شاہجی صلوا علیہ واٰلہ
ترا انتخاب نصیب ہے کہ تو محو ذکر حبیب ہے
ترا شغل صبح و مسا یہی بلغ العلی بکماله