سارے عالم پر کرم بن کر ہے یوں چھایا کہ بس
کتنا سایہ دار ہے وہ جسم بے سایہ کہ بس
اپنے بازو دے کے عباس علمبردار نے
پرچم اسلام یوں دنیا میں لہرایا کہ بس
چاند تارے جس کے ہاتھوں کے کھلونے بن گئے
اللہ اللہ آمنہ بی بی کا وہ جایا کہ بس
اک اشارہ کر دیا جب سرور کونین نے
ڈوبا سورج اس ادا سے پھر پلٹ آیا کہ بس
حضرت جابر سے پوچھو وہ تمہیں بتلائیں گے
چودھویں کا چاند ان سے ایسے شرمایا کہ بس
کر دیا شبیر نے اپنے گلابوں کو فدا
ہے فضائے دین کو اس طرح مہکا یا کہ بس
لو لگا کر آپ سے یہ نعت پڑھتا ہے سدا
آپنے ” مصباح ” کو اس طرح چمکایا کہ بس