فخر نوح و فخر آدم سرور کونین ہیں

 فخر نوح و فخر آدم سرور کونین ہیں

وجہ تخلیق دو عالم سرور کونین ہیں


حضرت آدم سے عیسیٰ تک جو آئے انبیاء

سب مؤخر ہیں مقدم سرور کونین ہیں


خشت عصیاں پر جو بر سے بن کے رحمت کی گھٹا

وہ ترے گیسوئے برہم سرور کونین ہیں


پوچھئے تو یہ بتائیں گے جناب جبرئیل

دونوں عالم میں معظم سرور کونین ہیں


آسمانوں کے فرشتے ہوں کہ ہوں جن و بشر

سب کے سردر پہ ترے خم سرور کونین ہیں


گنبد خضری پہ اشکوں کے گہر قرباں کریں

چاہتے یہ دیدۂ نم سرور کونین ہیں


جسم کا سایہ نہ ہونے سے یہ ثابت ہو گیا

پیکر نورِ مجسم سرور کونین ہیں


کیوں نہ ہوں حاصل ہمیں دونوں جہاں کی نعمتیں

جب غلاموں میں ترے ہم سرور کونین ہیں


آپ جو چاہیں تو مل جائے ہر اک دکھ سے نجات

ایک دل اور سیکڑوں غم سرور کونین ہیں


پائے گا آرام طیبہ کی فضاؤں میں ادیب”

اس کے زخم دل کا مرہم سرور کونین ہیں

 _______________


_________

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *