کرم ہو زندہ شاہ مدار کرم ہو زندہ شاہ مدار

 جیون کی کشتی کو گھیرے ہے غم کی مجدھار

کرم ہو زندہ شاہ مدار کرم ہو زندہ شاہ مدار


آپ جو چاہیں طے ہو جائیں میرے سارے مراحل

آپ کو مشکل کیا ہے آساں کرنا میری مشکل

مردوں کو زندہ کرنے کا آپکو ہے ادھکار


کرم ہو زندہ شاہ مدار کرم ہو زندہ شاہ مدار


آپ کے در کو چھوڑ کے آقا کس کے در پر جائیں

ہم اپنی بپتا کی کہانی جا کر کسے سنائیں

در در پردامن پھیلائیں اپنا نہیں کردار


کرم ہو زندہ شاہ مدار کرم ہو زندہ شاہ مدار


آپ کے نام و نسب سے اپنا نام و نسب ہے آقا

آپ کے ہوتے ہم رسوا ہوں کتنا غضب ہے آقا

دیکھیئے بدحالی پہ ہماری ہنستے ہیں اغیار


کرم ہو زندہ شاہ مدار کرم ہو زندہ شاہ مدار


ہوانہ میلا اور پرانا آپ کا وہ پیراہن

سات نقابیں پڑی ہوئی ہیں چہرہ اتنا روشن

آپ نے ایسا روزہ رکھا جس میں نہیں افطار


کرم ہو زندہ شاہ مدار کرم ہو زندہ شاہ مدار


چین و عرب ایران و فارس ، انڈو نیشیا ، لنکا

جاپان و جرمن ہوں یا ہوں بھارت اور افریقہ

سارے جہاں میں تم نے کیا اسلام کا ہے پرچار


کرم ہو زندہ شاہ مدار کرم ہو زندہ شاہ مدار


بس یہ آپ کے در پر آقا دامن پھیلاتا ہے

آپ کے ٹکڑوں پر پلتا ہے آپ کے گن گاتا ہے

آپ کا یہ مصباح ولی ہے کس درجہ خودار


کرم ہو زندہ شاہ مدار کرم ہو زندہ شاہ مدار
 
ـــــــــ
——v

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *