گیسوئے رحمت عالم کی ہوا کافی ہے

گیسوئے رحمت عالم کی ہوا کافی ہے
میں ہوں بیمار محبت یہ دوا کافی ہے

ہمکو محشر کی تمازت سے بچانے کے لیئے
سیدہ فاطمہ زہرہ کی ردا کافی ہے

جن کے صدقے میں بنائی ہے خدا نے دنیا
مجھ گنہگار کو بس انکی عطا کافی ہے

پہونچا جب رحمت عالم کے در اقدس پر
جھوم کے دل مرا یہ بول اٹھا کافی ہے

چاند دو ٹکڑے فلک پر ابھی ہو سکتا ہے
اک اشارا ترا محبوب خدا کافی ہے

تیرگی قبر میں سے واللہ مٹانے کے لیئے
روئے سرکار دوعالم کی ضیا کافی ہے

غیر کی مدح بیاں یہ ہو نہیں سکتا
مجھ گنہگار کو آقا کی ثنا کافی ہے

راس آتی نہیں رعنایئے دنیا مجھ کو
اک فقط کوئے رسالت کی فضا کافی ہے

اے شرافت غم دنیا سے بچانے کے لیئے
لب سے مرشد کے جو نکلے وہ دعا کافی ہے

از قلم
مولانا شرافت علی شاہ مرغوبی
مداری سرنیاں سی بی گنج بریلی


Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *