برسا کچھ ایسالطف و کرم کربلا کے بعد

برسا کچھ ایسالطف و کرم کربلا کے بعد
دین نبی نے پایا ہے دم کربلا کے بعد

جس داستاں پہ لکھکے مؤرخ بھی رو پڑے
تاریخ کر گئے وہ رقم کربلا کے بعد

کیسا یزید تو نے یہ ظلم و ستم کیا
کہتے تھے رو کے اہل حرم کربلا کے بعد

سمت مدینہ پوچھیئے عابد سے یہ کبھی
کس طرح اٹھ رہے تھے قدم کربلا کے بعد

لکھ کر تمہاری داستاں اے بنت فاطمہ
روتا ہے زار زار قلم کربلا کے بعد

احسان ہے یہ آ پ کا ائے سبط پیمبر
امت کے دور کر دیئے غم کربلا کے بعد

یہ پوچھتا ہوں اہل دیانت کی روح سے
ایسا ہوا ہے کس پہ ستم کربلا کے بعد

نام و نشاں مٹاؤں گا فوج یزید کا
مختار نے یہ کھائی قسم کربلا کے بعد

شہدائے کربلا سے سدا کرتے جو بھی پیار
رکھتے وہی گھروں میں علم کربلا کے بعد

لاشۂ جوان بیٹے کا میداں میں دیکھ کر
رویا ہے پھوٹ پھوٹ کے غم کربلا کے بعد

احسان ان کا کیسے شرافت بھلا سکیں
امت کا جس نے رکھا بھرم کربلا کے بعد

از نتیجہء فکر
مولانا شرافت علی شاہ
مرغوبی مداری سرنیاں
سی بی گنج بریلی شریف


Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *