ملا علی کا گھرانہ کہ ہم مداری ہیں
بنیں نہ کیسے نشانہ کہ ہم مدری ہیں
فلک پہ چاند ستارے بھی دیکھیے مل کر
یہ گا رہے ہیں ترانہ کہ ہم مدار ہیں
اگر سمجھ لے مدار جہاں کی عظمت کو
کہے گا سارا زمانہ کہ ہم مداری ہیں
طواف روضے کا کرتی ہیں یوں ابابیلیں
ہو جیسے ان کو جتانا کہ ہم مداری ہیں
ہمیں ملی ہے حسینی ادا وراثت میں
ہے کھیل سر کو کٹانا کہ ہم مداری ہیں
ہمارے پاس ہے عشق مدار کی دولت
ہے ٹھوکروں میں خزانہ کہ ہم مداری ہیں
قسم خدا کی یہ نعمت ہے دو جہاں کے لیے
کسی سے تم نہ چھپانا کہ ہم مداری ہیں
نبی سے رابطہ رکھنے کی آرزو ہو اگر
تو ہم سے ملنا ملانا کہ ہم مداری ہیں
کوئی یہ پوچھے کہ شہرت ہے تیری کیا نسبت
اسے بس اتنا بتانا کہ ہم مداری