یہ اس کی قربانی ہے جو زہرا کا جانی ہے
وہ جس کی مرہون منت کل نوع انسانی ہے
نام یزیدی صدا رہے گا لعنت کا حقدار
سارے جگ میں امر رہے گا شبیری کردار
ذکر حسینی مٹ نہ سکے گا یہ جذبہ روحانی ہے
عون و محمد ہو یا قاسم ہیں یہ شجاعت والے
سینوں گردن اکبر و اصغر ہیں یہ ہمت والے
شیر خدا تیرے کنبے کا ہر بچہ لاثانی ہے
قید غلامی سے انساں کو جس نے کیا آزاد
تو نے کیا برباد اسی کو بتلا ابن زیاد
کرتے ہوئے جبرئیل کو دیکھا جس گھر کی دربانی ہے
گونجی اذان اکبر کی ہے کربل میں آواز
بند ہوئی ہے جس کو سن کر چڑیوں کی پرواز
آج ملک ہیں محو سماعت ایسی خوش الحانی ہے
کرنا تواضع مہمانوں کی ہے ادبی دستور
بھوکے پیاسے ال نبی ال محمد ہیں کب سے مجبور
کوفہ و شام کے رہنے والوں یہ کیسی مہمانی ہے
دنیا کو راحت پہنچانے والے ہیں شبیر
سب کے لیے سامان خوشی کا خود غم کی تصویر
آئینے کی قسمت میں ہی لکھی ہوئی حیرانی ہے
اجڑے خیمے پیاسے بچے اور عابد بیمار
یاد رہے گا بنت زہرا کا وہ ادیب ایثار
جس کو دنیا بھول نہ پائے یہ وہ امر کہانی ہے