کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں ہمارے یہاں ترویح کے بعد برسوں سے سلام پڑھا جا رہا ہے لیکن اس بار امام صاحب نے کہا کہ یہ سلام پڑھنا معمول نہ بناؤ اس سے آنے والی نسلوں پر غلط اثر پڑے گا سلام پڑھنا نہ سنت ہے نہ واجب ہے نہ فرض ہے ایسے لوگوں کے لئے شریعت کا کیا حکم ہے جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
نماز تراویح اور نماز جمعہ یا میلاد شریف کے بعد صلاۃ وسلام پڑھنا بلاشبہ جائز و مستحسن ہے ۔
آپ کے یہاں برسوں سے سلام پڑھا جارہا ہے تو یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی محبت کی نشانی ہے اس کو جاری رکھیں ان شاء اللہ آپ کی آنے والی نسلیں بھی عشقِ رسول سے سرشار ہونگی ۔ لہذا سلام پڑھتے رہیں۔ ۔
امام صاحب کے قول سے حسن ظن یہی ہے کہ شاید لوگ تراویح کے بعد سلام پڑھنا فرض و واجب نہ سمجھنے لگیں۔ اسی لیے انہوں نے ایسا کہا ہوگا۔ خیر ۔ جبکہ سلام پڑھنے کا معمول عرصہ دراز سے ہے تو اسے جاری رکھنے میں حرج نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد عمران کاظم مصباحی المداری مرادآبادی
خادم:- الجامعۃ العربیہ سید العلوم بدیعیہ مداریہ محلہ اسلام نگر بہیڑی ضلع بریلی اترپردیش الہند
06/ مارچ 2022 عیسوی مطابق 04/ رمضان المبارک 1443ہجری بروز بدھ ۔
الجواب صحیح والمجیب نجیح
فقط سید نثار حسین جعفری المداری نادر مصباحی مکن پور شریف کان پور نگر یو پی الہند
خادم الافتاء : الجامعۃ العربیہ سید العلوم بدیعیہ مداریہ محلہ اسلام نگر بہیڑی ضلع بریلی اترپردیش الہند ۔