کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں میاں بیوی میں لڑائی ہوئی بیوی نے اپنے شوہر سے مطالبہ کیا کہ مجھے طلاق دو طلاق دو ، طلاق طلاق کئی مرتبہ کہا پھر کہا کہ مجھے اپنے گھر جانا ہے ۔ اس کے بعد شوہر نے اپنی ماں کو فون کیا اور کہا کہ میری بیوی مجھ سے لڑائی لڑ رہی اور کہہ رہی کہ مجھے طلاق دو میں اس کو اس کے گھر بھیج دے رہا ہوں ۔ بیوی کا کہنا ہے کہ میرے شوہر نے مجھے طلاق دے دی ہے دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا طلاق واقع ہو جائے گی ؟
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
صورت مسئولہ اگر واقعہ کے مطابق ہے تو طلاق واقع نہیں ہوگی ۔
بصورت دیگر اگر بیوی دعویٰ کر رہی ہے کہ شوہر نے طلاق دی ہے تو اس کو چاہیے کہ ثبوت کے طور پر دو گواہ پیش کرے اگر بیوی گواہ پیش کرتی ہے تو واقعی طلاق مان لی جائے گی ۔ اور اگر بیوی گواہ پیش کرنے سے قاصر ہے تو اس صورت میں شوہر کو حلف اٹھانا ہوگا اگر شوہر حلف اٹھاتا ہے کہ اس نے طلاق نہیں دی تو پھر شوہر کی بات مان لی جائے گی اور طلاق واقع نہیں ہوگی ۔اور شوہر کا یہ کہنا کہ “میں اس کو اس کے گھر بھیج دے رہا ہوں” غالباً جھگڑے کو ختم کرنے کے لیے ہوگا کہ کچھ دن اپنے باپ کے گھر پر رہ آئے گی تو بات ختم ہو جائے گی ۔
بصورت دیگر مذاکرۂ طلاق کی حالت میں شوہر کا یہ کہنا کہ “میں اس کو اس کے گھر بھیج دے رہا ہوں” طلاق دینے کی نیت سے تھا کہ نہیں شوہر سے معلوم کیا جائے اگر شوہر اقرار کرتا ہے تو الفاظِ کنایہ استعمال کرنے کی وجہ سے طلاق بائن واقع ہو جائے گی ، اور اگر شوہر انکار کرتا ہے تو نکاح بدستور قائم رہے گا ۔
و اللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد عمران کاظم مصباحی المداری مرادآبادی
خادم:- الجامعۃ العربیہ سید العلوم بدیعیہ مداریہ محلہ اسلام نگر بہیڑی ضلع بریلی اترپردیش الہند
16/ مارچ 2025 عیسوی مطابق 15 / رمضان المبارک 1446 ہجری بروز اتوار ۔
الجواب صحیح والمجیب نجیح
فقط سید نثار حسین جعفری المداری نادر مصباحی مکن پور شریف کان پور نگر یو پی الہند
خادم الافتاء : الجامعۃ العربیہ سید العلوم بدیعیہ مداریہ محلہ اسلام نگر بہیڑی ضلع بریلی اترپردیش الہند ۔
الجواب صحیح والمجیب نجیح