تعزیہ داری ایک جیتی جاگتی یادگارِ حسینؓ

تعزیہ داری ایک جیتی جاگتی یادگارِ حسینؓ

تعزیہ داری: ایک جیتی جاگتی یادگارِ حسینؓ
عشقِ اہلِ بیت کا عملی اظہار اور آج کی دنیا کے لیے رہنمائی

از: مفتی سید مشرف عقیل امجدی مداری

ٱلْـحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ ٱلْمَشْرِقَيْنِ وَرَبِّ ٱلْمَغْرِبَيْنِ، وَٱلصَّلَاةُ وَٱلسَّلَامُ عَلَىٰ نَبِيِّنَا وَحَبِيبِنَا وَطَبِيبِنَا مُحَمَّدٍ، جَدِّ ٱلْحَسَنِ وَٱلْحُسَيْنِ، وَعَلَىٰ آلِهِ وَذُرِّيَّاتِهِ وَأَهْلِ بَيْتِهِ ٱلَّذِينَ فَازُوا فِي ٱلدَّارَيْنِ.
أَمَّا بَعْدُ، فَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ ٱلشَّيْطَانِ ٱلرَّجِيمِ بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
قُلْ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا ٱلْمَوَدَّةَ فِي ٱلْقُرْبَىٰ
(سورۃ الشوریٰ، آیت ۲۳)
صَدَقَ ٱللَّهُ مَوْلَانَا ٱلْعَظِيمُ۔

محترم قارئین!
ہر سال محرم الحرام کا مہینہ آتے ہی کچھ لوگ تعزیہ داری کے حق میں اور کچھ سخت مخالفت میں میدان میں کود پڑتے ہیں۔ سوشل میڈیا، تقریریں، کتابیں اور عوامی مباحثے گرم ہو جاتے ہیں۔ بعض لوگ تعزیہ کو “حرام”، “بدعت”، “شرک” جیسے الفاظ سے یاد کرتے ہیں، جب کہ دوسرے حضرات اسے عشقِ حسینؓ کا عملی ثبوت، اہلِ بیت سے محبت کا مظہر اور سنتِ مودّت کی ادائیگی کہتے ہیں۔

اس اختلاف نے عام لوگوں کو الجھا دیا ہے۔ لیکن میں آج سیدھے سچے دل سے، سادہ الفاظ میں، واضح انداز میں بتانا چاہتا ہوں کہ تعزیہ کیا ہے؟ کیوں ہے؟ اور اس کی شرعی حیثیت و افادیت کیا ہے؟

تعزیہ داری کیا ہے؟
تعزیہ داری کا مطلب ہے امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کی عظیم قربانی کی یاد کو زندہ رکھنا، ان کے غم میں شریک ہونا، ان کے مشن سے وابستگی کا عملی اعلان کرنا، اور یزیدی سوچ سے نفرت کا کھلا اعلان کرنا۔

یہ کوئی رسمی یا دکھاوے کی چیز نہیں، بلکہ یہ ایک جذباتی، روحانی اور فکری وابستگی کا اظہار ہے، جو ہمیں حسینی بننے کا سبق دیتی ہے۔

کیا تعزیہ دین سے باہر ہے؟
جو لوگ تعزیہ کو حرام یا بدعت کہتے ہیں، ان سے صرف ایک سوال ہے:
کیا دین میں محبتِ اہلِ بیت ممنوع ہے؟
کیا مودّتِ قرابت کا حکم قرآن میں نہیں؟

جبکہ قرآن فرماتا ہے:
قُلْ لا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَىٰ (سورۂ شوریٰ: 23)
یعنی: “اے محبوب صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم آپ کہہ دیں کہ میں تم سے اپنے کام پر کوئی اجر نہیں مانگتا، صرف اپنے رشتہ داروں سے محبت مانگتا ہوں۔
تعزیہ داری اسی محبت کا ظاہری اور عملی مظاہرہ ہے۔ اگر منبر پر اہلِ بیت کا ذکر، مرثیہ خوانی، اور نعت جائز ہے تو پھر ان کی قربانی کو تعزیہ کے ذریعے یاد کرنا بھی جائز ہے۔ کیونکہ:
جس چیز کی نیت، طریقہ اور مقصد شرعی ہو، وہ بدعت نہیں عبادت بن جاتی ہے۔

تعزیہ داری کی ضرورت کیوں؟
1- آج کے دور میں یزیدیت دوبارہ زندہ ہو رہی ہے۔ ظلم، جبر، فحاشی، بے حیائی، اور اسلام دشمنی ہر طرف بڑھ رہی ہے۔ ایسے وقت میں ہمیں حسینی مشن کو عام کرنا ہوگا۔
2- تعزیہ داری ایک پرامن احتجاج ہے، جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ حق کے لیے سر دینا تو جائز ہے، مگر جھکنا جائز نہیں۔
3- بچوں، نوجوانوں اور نئی نسل کو یہ راستہ بتاتا ہے کہ تمہارا ہیرو کون ہے؟ حسینؓ یا یزید؟

تعزیہ داری کے تقاضے کیا ہیں؟
1- تعزیہ بناتے وقت نیت خالص ہو۔ شو بازی، فخر، یا نام و نمود نہ ہو۔
2- پورے سال پیسے جمع کیے جائیں تاکہ محرم میں بغیر کسی سستی کے تعزیہ داری ہو سکے۔
3- محرم کے پہلے عشرہ میں تین دن کے بیان رکھے جائیں، جن میں اہلِ بیت کی سیرت، کربلا کی حقیقت اور حسینؓ کا پیغام واضح کیا جائے۔
4- علماء و مشائخ کی رہنمائی ہو، مگر قیادت تعزیہ داروں کے ہاتھ میں رہے۔ چندے، نیاز، اور دیگر چیزیں ان پر ہی خرچ ہوں۔
5- تعزیہ کی اونچائی اور ساخت شبیہ روضہ کے مشابہ ہو۔ یہ عقیدت بڑھاتا ہے۔
6- لوگوں تک پیغامِ محبتِ اہلِ بیت مؤثر طریقے سے پہنچانے کے لیے معیاری لاؤڈ اسپیکر یا صوتی انتظام کیا جائے تاکہ پیغام دور دور تک جائے۔
7- نماز کا اہتمام، سبیل، نذر و نیاز، اور امن کا پیغام بھی جلوس کا حصہ ہو۔
8- غیر مسلم بھی شامل ہوں تو ان کا احترام ہو، اور ان کے سامنے بھی حسینؓ کا کردار واضح ہو۔

کیا یہ سب قرآن و سنت کے خلاف ہے؟
نہیں، ہرگز نہیں!
تعزیہ داری شریعتِ مطہرہ کے کسی بھی اصول کی مخالفت نہیں کرتی۔ نہ شرک ہے، نہ بدعت، نہ خلافِ سنت۔ یہ صرف محبت کا اظہار ہے۔ جیسے نعت شریف پڑھنا، جلسہ میلاد کرنا، قرآن خوانی رکھنا – سب جائز ہیں، تو تعزیہ بھی جائز ہے۔

محترم قارئین!
تعزیہ کوئی رسم نہیں، ایک زندہ مقصد ہے!
یہ حسین علیہ السلام کے قافلۂ حق میں شامل ہونے کی سند ہے۔
یہ یزیدیت سے اعلانِ براءت ہے۔
یہ جذبۂ مودّت کا عملی اظہار ہے۔
آج جب دنیا غفلت میں ہے، یزیدی سوچ غالب آ رہی ہے، ہمیں چاہیے کہ تعزیہ داری کے ذریعے اہلِ بیت کی محبت اور کربلا کے پیغام کو زندہ رکھیں اور ہر اس چیز کا رد کریں جو اس جذبے کو مٹانا چاہتی ہے۔
اللہ ہمیں سچا حسینی بنائے، اور یزیدیت سے محفوظ رکھے۔ آمین

فقط
والسلام
سید مشرف عقیل مداری
ہاشمی دار الافتاء والقضاء موہنی شریف سیتامڑھی ، بہار (ہند)
موبائل نمبر:9838400727

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *