بڑا پرکشش ہے جمال محمد ہے روشن بہت خد و خال محمد
ہے نبیوں میں افضل رسولوں میں اعلی نہیں ان سا کوئی بھی ہے شان والا
جو ہر ایک کا رہنما ہے وہی مصطفی ہے وہی مصطفی ہے وہی مصطفی ہے
وہ شمس الضحی ہے وہ بدر الدجی ہے وہ نور الہدی ہے وہ کہف البرا ہے
وہ خلقت کا پیارا حبیب خدا ہے وہ یاسین و طہ وہ صدر العلی ہے
چمک جس سے سارے ستاروں نے پائی زمیں کے تمامی نظاروں نے پائی
وہی نور کا سلسلہ ہے وہی مصطفی ہے وہی مصطفی ہے
ہو آدم براہیم یا نوح و موسی سلیمان و یعقوب یوسف کے عیسی
ہوں یونس کہ ذلکفل ایوب و یحیی ذبیح اللہ ہوں یا کہ ہوں وہ زکریا
صفیں انبیاء کی جو پیچھے سجی ہیں بنے آج اقصی میں سب مقتدی ہیں
امامت پہ جو مقتدہ ہے وہی مصطفی ہے وہی مصطفی ہے
ہوئی اس کی تخلیق ہے سب سے اول چلا نور وہ انبیاء میں مسلسل
بنایا خدا نے اسے سب سے افضل اسی پر ہوا دین رب کا مکمل
نہ تھا چاند اور جب نہ تھا کوئی تارا ہزاروں برس عرش پر ایک ستارہ
جو بن کر چمکتا رہا ہے وہی مصطفی ہے وہی مصطفی ہے
وصی نبی اور اخی نبی ہے ہے مولا سبھی کا وہ حق کا ولی ہے
گلستان ہاشم کی دلکش کلی ہے شجاعت کا یاروں نشان جلی ہے
وہ جس نے ہے خیبر دو پل میں اکھاڑا ہے مرحب کو ایک آن میں ہی پچھاڑا
وہی ایک شیر خدا ہے علی مرتضی ہے علی مرتضی ہے علی مرتضی ہے
نبی چاند ہیں اور وہ اس کا ہالہ غریبی میں حسنین کو جس نے پالا
نہ سحری میں روٹی کا ہے اک نوالہ ہے افطار میں صرف پانی کا پیالہ
حیا کا سمندر ہے جو طیبہ ہے ہے جو عابدہ زاہدہ طاہرہ ہے
جو سب سے بڑی پارسا ہے وہی فاطمہ ہے وہی فاطمہ ہے وہی فاطمہ ہے
ڈرا تیر سے اور نہ تلوار سے ہے رکا نہ جو تیروں کی بوچھار سے ہے
جھکا دشمنوں کی نہ یلغار سے ہے دبا نہ یزیدی کی للکار سے ہے
وہی دین پر اپنے گھر کو لٹا کر وہی اپنے نانا کا وعدہ نبھا کر
جو سردار جنت بنا ہے شہ کربلا ہے شہ کربلا ہے شہ کربلا ہے
وہ ولیوں میں جو سب سے پہلے ہے آیا وہ بھارت میں پیغام آیمان لایا
اسی نے تو ہے ہم کو سنی بنایا اسی نے تو ہے ہم کو حنفی بنایا
وہ کاندھے پہ جس کے قدم ہے علی کا بریلی ہو مارہرہ یا ہو کچھوچھ
سبھی کا جو مرشد بنا ہے مدار الوری ہے مدار الوری ہے مدار الوری ہے
غریبوں کا والی یتیموں کا سرور وہی ہے شجر ہم فقیروں کا یاور
ہے جب اس کا سایہ ہمارے سروں پر ہو پھر کیوں بھلا گردشوں کا ہمیں ڈر
ہمارا مددگار ہے کملی والا اسی نے ہمیں گرتے گرتے سنبھالا
ہمارا جو مشکل کشا ہے وہی مصطفی ہے وہی مصطفی ہے