شبیر چل دیے ہیں بھرا گھر لیے ہوئے

kainat husain naat

شبیر چل دیے ہیں بھرا گھر لیے ہوئے
صغری ہے دل میں غم کا سمندر لیے

شبیر رب کا شکر ادا کر کے چل دیے
کاندھے پہ اپنے لاشہ اکبر لیے ہوے

چہرے کی ان کے کیوں نہ زیارت کرے حسین
شکل نبی ہیں حضرت اکبر لئے ہوئے

سجاد کس طرح سے بھلا مسکرائیں گے
انکھوں میں کربلا کے ہیں منظر لیے ہوئے

نیزے پہ سر ہے حضرت شبیر کا مگر
اللہ کا کلام ہیں لب پر لیے ہوئے

پھر اپ تو حسین ہیں سردار خلد ہیں
کیا کیا ہین شان اپ کے نوکر لیے ہوئے

قربان کر کے اون محمد کو دین پر
زینب کھڑی ہے صبر کی چادر لیے ہوئے

زانوے شہ نہیں ہے وہ جنت کی ہے سند
قسمت میں ہیں جو حر دلاور لیے ہوئے

کوثر کے ورثہ دار کو پیاسا نہ تو سمجھ
مٹھی میں اپنی ہے وہ سمندر لیے ہوئے

برپہ نہ کیسے شور ہو دربار شام میں
لہجہ ہے کس کا دختر حیدر لیے ہوے

کیسے نہ ذوالفقار دکھائے پھر اپنے رنگ
ہاتھوں میں جب ہیں سبط پیمبر لیے ہوئے

دین نبی بچانے کو کربل میں آگئے
جذبہ حسین کا ہیں بہتر لیے ہوئے

اک سمت کربلا میں ہیں تنہا حسین پاک
ایک سمت شمر اپنا ہے لشکر لیے

منزل سے اپنی بھٹکے یہ ممکن نہیں کبھی
دل ہے حسین پاک سر رہبر لیے ہوئے

shabbir chal diye hain bhara ghar liye huye

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *