اپنے لہو سے حضرت شبیر لکھ گئے
نوک سنا پہ نعرہ تکبیر لکھ گئے
تا حشر اپنے نام وفاکی کتاب میں
بیٹے تمہارے زینب دلگیر لکھ گئے
لالچ تو دے رہا ہے انہیں تخت و تاج کا
جو حر کے نام خلد کی جاگیر لکھے گئے
اونچا رہے گا پرچم اسلام حشر تک
سجدے میں سر جھکا کے یہ شبیر لکھ گئے
لکھ پائیں گے نہ اہل قلم جس کو حشر تک
قرآن کی حسین وہ تفسیر لکھ گئے
کہتے ہیں کس کو جوش شہادت زمین پر
جھولے سے گر کے اصغر بے شیر لکھ گے
ہاں وہ عمر کے واسطے بخشش کی ہے سند
بچپن میں دل حسین جو تحریر لکھ گئے
apne lahu se hazrate shabbir likh gaye