عبادتوں کا سلیقہ سکھا گیا سجدہ
زمین کرب و بلا پر حسین کا سجدہ
حسین پشت مبارک سے گر نہ جائیں کہیں
نبی نے سوچ کی یہ طول کر دیا سجدہ
تڑپ ہو سجدۂ شبیر کی جو سجدوں میں
بنے گا حشر میں بخشش کا آسرا سجدہ
بس ایک سجدہ کیا تھا حسین نے پورا
یہ آرزو تھی کہ ہو جائے دوسرا سجدہ
وہ جس کے سجدے پہ مسجود ناز کرتا ہے
ہے واقعی وہ تہ تیغ آپ کا سجدہ
ہوا نہ عابد بیمار سا کوئی عابد
نہ ساجدین میں شبیر سا ہوا سجدہ
تو جتنا ناز کرے کم ہے کربلا کی زمیں
کہ تجھ پہ حضرت شبیر نے کیا سجدہ
نماز عصر میں مولا حسین نے جو کیا
کسی نے ایسا نہ تاریخ میں کیا سجدہ
رضائے خالق اکبر ہے دل خدا کی قسم
بنا جو دین رسالت کی ہے بقا سجدہ
ibadaton ka saliqa sikha gaya sajda