آئے اے کاش وہ بھی زمانہ
جب ہمارا مدینے ہو جانا
تیز کر دے جو یاد مدینہ
میرے دل کوئی ایسا ترانہ
کھنچ رہا دل ہے سوئے محمد
اے خوشا جذبۂ عاشقانہ
جس کی قسمت میں ہو خاک طیبہ
اس کی کیا رفعتوں کا ٹھکانہ
غمزدوں نے محمد سے سیکھا
کثرت غم میں بھی مسکرانا
ہے حقیقت جو ہے عشق احمد
ورنہ سب زندگی ہے فسانہ
زیر دامان سب ہے دو عالم
حشر میں پائیں گے ہم ٹھکانہ
نور احمد سے تاباں ہے نیر
کیا ملائے گا نظریں زمانہ
aaye aye kaash wo bhi zamanza
نعت : حضور ببن میاں علامہ نیر مکنپوری