حضور مہدئ ملّت اور آپ کا تقویٰ

Mehdiye millat

اس مضمون کے عنوانات و موضوعات
ترویجِ دین: مکن پور شریف سے بریلی و بھیڑی تک
معمولِ تہجّد اور خدمتِ مسجد
روحانی توجّہ: دم و وظائف کی برکت
احتیاطِ طعام: حلال و طیّب کی فکر
نورانی سیما و اخلاقِ حمیدہ
مجموعی فیضان
دعا و اختتامی کلمات

مختصر تعارف
حضورِ مہدئِ ملّت رحمۃُ اللہ علیہ ایک جلیل القدر ولی اور مردِ حق تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی دینِ اسلام کی ترویج اور خدمت میں گزاری۔ آپ نے مکن پور شریف سے بریلی اور پھر بھیڑی تک کا سفر تبلیغ کے لیے کیا اور سلسلۂ مداریہ کے فیضان کو عام کیا۔ آپ کے معمولات میں نماز تہجّد، خدمتِ مسجد، اور بندگانِ خدا کے لیے آسانیاں پیدا کرنا شامل تھا۔ اہلِ خانہ و مریدین کو ہمیشہ حلال و طیّب طعام کی تلقین فرماتے اور خود بھی انتہائی محتاط زندگی گزارتے۔ آپ کی شخصیت نورانی سیما، اخلاقِ حمیدہ، عاجزی، خدمت اور عبادت کا حسین امتزاج تھی۔ ہزاروں دل آپ کے فیضان سے روشن ہوئے اور آج بھی آپ کی برکات بریلی، بھیڑی اور اطراف مکن پور میں جاری ہے

میں صرف تین برس کا تھا جب میرے دادا حضورِ مہدئِ ملّت رحمۃُ اللہ علیہ نے دنیا سے رخصت اختیار کی، مگر آج تک اُن کے ذکر سے لبریز قلوب نے مجھے کبھی محروم نہیں ہونے دیا۔ ہر زبان پر اُن کی مدح، ہر دل میں اُن کی عظمت، اور ہر محفل میں اُن کی خدمتِ دین و تقویٰ کے چرچے ملتے ہیں۔ وہ اپنے وقت کے ایسے مردِ حق تھے جنہوں نے قول و عمل میں قرآنِ کریم کی اس آیت کا کامل مصداق بن کر دکھایا:

كُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللّٰهِ… (آلِ عمران: 110)

ترجمہ (کنزالعرفان):
“(اے مسلمانو!) تم بہترین اُمّت ہو جو لوگوں (کی ہدایت) کے لیے ظاہر کی گئی، تم بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو…”

ترویجِ دین: مکن پور شریف سے بریلی و بھیڑی تک

حضورؒ نے مکنپوری شریف سے بارہا بریلی کا طویل اور دشوار سفر طے کیا—زمانہ وہ تھا کہ نہ ریل میسر، نہ بس، صرف خلوص کا زادِ راہ۔ آپ کی مجلسِ ذکر میں کلمۂ طیبہ اور فرائضِ نماز و روزہ کی ترغیب دی جاتی، سلسلۂ مداریہ کی برکات بانٹی جاتیں، اور یوں بریلی و نواح میں آپ کے مریدین کی ایک کثیر جماعت پروان چڑھی۔
جب یہ آمد و رفت دشوار ہونے لگی تو آپ نے ہجرت فرما کر بھیڑی کے محلہ محمد پور کو مسکن بنایا اور وہیں شمعِ تبلیغ کو مزید فروغ دیا۔

معمولِ تہجّد اور خدمتِ مسجد

بزرگوں کے بیان کے مطابق، آپ ہر شب وقتِ تہجّد مسجدِ محمد پور پہنچتے؛ تنہایٔ سحر میں صفیں درست کرتے اور فجر کے لیے آنے والے نمازیوں کے لیے وضو کا پانی بھر کر رکھتے۔ یہ عمل نہ صرف خدمتِ خلق کی روشن مثال تھا بلکہ بندگانِ خدا کے لیے آسانی پیدا کرنے کا عملی درس بھی۔
روحانی توجّہ: دم و وظائف کی برکت
میری والدہ فرماتی ہیں کہ طفولت میں حضورؒ مجھے بلاتے، دیر تک قرآنی آیات اور مسنون وظائف پڑھ کر مجھ پر دم کرتے، میرے سر پر شفقت بھرا ہاتھ پھیرتے۔ اُن دموں کی تاثیر آج بھی محسوس ہوتی ہے—گویا وہ دعاؤں کا حصار حیات بھر کے لیے قائم کر گئے۔

احتیاطِ طعام: حلال و طیّب کی فکر

حضورِ مہدئِ ملّتؒ ہمیشہ اہلِ خانہ اور مریدین کو بازاری کھانوں سے گریز کی تلقین کرتے۔ آپ فرمایا کرتے:
جو لقمہ تمہارے ہاتھ سے پکا، اُس کی طہارت و حلال ہونے کی شہادت تم خود ہو؛ باہر کا لقمہ تمہاری گواہی سے محروم ہے۔”
یہ نصیحت محض غذائی احتیاط نہیں تھی، بلکہ حلال کمائی، طہارتِ قلب اور تندرستیِ جسم—تینوں کی یکجائی حکمت رکھتی تھی۔

نورانی سیما و اخلاقِ حمیدہ

آپ کی صورت میں ایسا نور تھا کہ دیکھنے والا بےساختہ “سبحان اللہ” کہہ اُٹھتا۔ آپ کے الفاظ میں مقناطیسی کشش تھی؛ سامع جب رخصت ہوتا تو دل میں ایمان کی گرمی محسوس کرتا اور آنکھوں میں عمل کا عزم جگمگا اٹھتا۔
عاجزی: صوفیانہ درویشی کے باوصف ہر شخص سے مسکرا کر ملنا۔
خدمت: مسافر کی ضیافت اور محتاج کی اعانت کو سعادت سمجھنا۔
عبادت: تہجّد و نوافل کی پابندی اور ذکرِ الٰہی میں خشوع۔

مجموعی فیضان

حضورؒ کی زندگی نے ہزاروں دلوں کو روشن کیا، بےشمار گھرانوں کو سنت کی برکات سے معمور کیا، اور سلسلۂ مداریہ کو ایک نئی تازگی عطا کی۔ اُن کا فیضانِ کردار آج بھی بھیڑی، بریلی اور اطراف مکنپوری میں جاری و ساری ہے—دعا ہے کہ ہم بھی اُس نور سے حصہ پائیں۔

اے ربِّ کریم! ہمیں اپنے اولیائے مقبولین کی امانتدار سیرت اپنانے کی توفیق عطا فرما،
ہمارے دلوں میں تقویٰ کی وہی حرارت بیدار کر جو حضورِ مہدئِ ملّتؒ کے دل میں موجزن تھی،
اور ہمیں ایسا لقمۂ حلال نصیب کر جو جسم و جاں کو عبادت کے لائق بنائے۔
آمین بجاہ النبی الامین ﷺ

✍️✍️شہزادئے حضور افقہ الفقہاء سید رضی الحسین جعفری مداری

Tagged:

One Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *