چھو گئے باد سحر کیا ان کے گیسو ہاتھ میں

چھو گئے باد سحر کیا ان کے گیسو ہاتھ میں
بانٹتی پھرتی ہے گھر گھرلے کے خوشبو ہاتھ میں

ہو نہ ہو لوگو کسی منصف کی یہ تصویر ہے
آنکھوں پر پٹی بندھی ہے اور ترازو ہاتھ میں

آئے ہیں احباب میرے خانہ تاریک تک
روشنی کا تحفہ دینے لے کے جگنو ہاتھ میں

یہ تقاضہ خوب ہے ، مانیں گے اس کو رہنما
معجزہ رکھتا ہو کوئی یا ہو جادو ہاتھ میں

شعلہ ہیں شبنم ہیں کیا ہیں یہ پتہ چل جائیگا
کاش کوئی لے کے دیکھے میرے آنسو ہاتھ میں

میر اور غالب کے ہے جذبات کی جس میں شراب
زندگی رقصاں ہے لیکر جام اردو ہاتھ میں

پیاس کا شکوہ تو ہے جہد عمل کچھ بھی نہیں
جام خالی ہیں لئے بیٹھے لب جو ہاتھ میں

دور ہی سے کر لیا تھا ایک دن اس کو سلام
عمر بھر آتی رہی رہبر ہے خوشبو ہاتھ میں

Ghazal Rahbar Makanpuri “Choo Gaye Baade Sahar Kya Unke Gesu Haath Men”

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *