اے عرش والے دے کے عروج سفر مجھے
تجھ سے ملا گیا تیرا پیا مبر مجھے
سیاح لامکاں کی گلی اور میرے قدم
لے ایا ہے کہاں مرا ذوق سفر مجھے
دیکھی خدا کی شان جو احمد کی شان میں
دشوار اور ہو گیا ہے درک بشر مجھے
میرے فسردہ غنچے کھلاتی کبھی نسیم
دیتی کبھی لا کر مدینے کی خبر مجھے
ملتے ہیں دھڑکنوں میں پیام رسول پاک
دکھ لایا ہے یہ دل کی تڑپ نے اثر مجھے
دکھلائے گا وہ گنبد خضرا کا بھی جمال
جس نے عطا کیا ہے یہ ذوق نظر مجھے
لا کر شمیم زلف پیغمبر مدینے سے
تسکین دے رہی ہے نسیم سحر مجھے
نیر ہمیشہ گردش لیل و نہار میں
یاد اتے ہیں مدینے کے شام و سحر مجھے
aye arsh wale deke urooj e safar mujhe
نعت : حضور ببن میاں علامہ نیر مکنپوری