بلند اتنا ہو جائے شوق زیارت
کہ آنکھوں میں بس جائے احمد کی تربت
مدینے کے انوار زیب نظر ہوں
بنے سبز گنبد تصور کی زینت
سلامت رہے آتش عشق احمد
حسیں زندگی ہے اسی کی بدولت
ادھر سے جفائیں ادھر سے دعائیں
ادھر ظلم بیجا ادھر شان رحمت
کوئی شے بھی ایسی نہیں ہے جہاں میں
نہ ہو جو محمد کی مرہون منت
کوئی ہو گنہگار یا بے گناہ ہو
ہر اک پر ہے یکساں محمد کی رحمت
تیرے ناز پر باہمہ بے نیازی
خدا نے مٹا دی نزاع رسالت
عمل پر بڑھائی کی بنیاد رکھ کر
بڑھائی ہے تم نے غریبی کی عظمت
میسر ہے نیر کو دشت مدینہ
نہیں چاہیے اس کو گلزار جنت
buland itna ho jaye shauqe ziyarat
نعت : حضور ببن میاں علامہ نیر مکنپوری