تیرے جلوے عام ہیں ہر شہ میں تیرا نور ہےلن ترانی ہے نہ موسیٰ ہے نہ کوہ طور ہے خستہ حالی چھوٹے چھوٹے بچے ہیں مزدور ہےزندگی درد مشقت اور دکھوں سے چور ہے ہاتھ پیچھے ہیں بندھے کانٹے چھے ہیں پاؤں میںراہ بھی...
جب سفینہ ہم بھنور میں لائے ہیںموج طوفاں کو پسینے آئے ہیں ہیں ہمارے پاؤں کے چھالے گواہہم بیاباں سے بہاریں لائے ہیں خون دل سے سرخ تھیں آنکھیں مگرلوگ سمجھے میکدے سے آئے ہیں غم کی دھوپیں ہیں مری تقدیر میں...
موقوف تھی وہ جسکی بہاروں پہ زندگیاسکو گزارنا پڑی خاروں پہ زندگی سوتی کہیں ہے برف کی آرام گاہ میںبیٹھی ہوئی کہیں ہے شراروں پہ زندگی سینے سے ہے لگائے اسے مفلسی مگرکرتی ہے رقص زر کے اشاروں پر زندگی عشرت ...
نہ ہٹاؤ مجھے بنیاد کا پتھر میں ہوںمجھ کو پہچانوں عمارت کا مقدر میں ہوں ایک ایوان حسیں اب بھی مرے ذہن میں ہےاور دنیا یہ سمجھتی ہے بے گھر میں ہوں اپنی منزل سے بغاوت نہیں اچھی ہوتیغم کے دریاؤ! نہ بھولو ک...
مزاحیہ نظم دریوزہ گر آزادی ہیںاور حامل صد بربادی ہیں ہم لوگ اہنسا وادی ہیں ہے جور و جفا اپنا پیشہہنگامہ پسندی ہے شیوہلیکن ہے زبانی یہ دعویہم نہرو ہیں ہم گاندھی ہم لوگ اہنسا وادی ہیں اک شوخ حسینہ زیر ب...
ماہ کامل پر ہو جیسے کوئی اختر رکھ دیااس حسیں چہرے پہ لب ہیں یا گل تر رکھ دیا جیتی بازی ہار بیٹھا ہوں یہ کیا ہے ماجراہے بساط زیست کو کس نے الٹ کر رکھ دیا کلمۂ حق پھر بھی تو جاری تھا جب اغیار نےریت پر ج...
ان کے غم کی نعمت ملنے والی ہےدل کو جیسے جنت ملنے والی ہے دامن کو اک دولت ملنے والی ہےرسوائی سے شہرت ملنے والی ہے وہ بھی وفا کے قائل ہونے والے ہیںمیری وفا کی قیمت ملنے والی ہے لوگ حسد کی آگ میں جلتے مل...
اب خوشی پا کر بہت رنجیدہ ہےمسئلہ دل کا بڑا پیچیدہ ہے ڈھونڈھتے ہیں لوگ چہرے پرجسےزخم میری روح میں پوشیدہ ہے دولت اخلاص کا مالک ہے وہپیرہن جس شخص کا بوسیدہ ہے چند روزہ ہیں یہ سب حسن و شبابکیا کوئی گلشن ...
سوزِ الفت کے ساز نے مارانالۂ دل نواز نے مارا شوق سجدہ کا کم نہیں ہوتااس جبین نیاز نے مارا سیر ہو کر فغاں بھی کر نہ سکےخوفِ افشائے راز نے مارا اور جیتا غم کچھ دنکرمِ چارہ ساز نے مارا آہِ سوزاں کبھی کبھ...
نہ تڑپ ہے برقِ جمال میں نہ چمک ہے چلمَنِ ناز میںہیں تمام حُسن کی تابشیں مری چشمِ جلوہ نواز میں ارے ما سوا میں کہاں بھلا جو سوا میں حُسن ہے جلوہ زاہے صنم کدہ سا بسا ہوا دلِ آشناے مجاز میں مرے چارہ گر ن...

