دور غم گزار مسرت کا زمانہ آگیاآنسوؤں پر اب مجھے بھی مسکرانا آگیا دیکھی بھی جاتی کہاں تک بجلیوں کی بے رخیسوز کی منزل پہ خود ہی آشیانہ آگیا ماجرائے غم گئی گزری ہوئی سی بات تھیوہ تو کہیے سامنے میرے فسانہ...
ٹھہریں گے ضرور ایک دن سیلاب کے دھارے بھیابھریں گے کبھی غم سے تقدیر کے مارے بھی مایوس فضاؤں نے دل جب سے بجھایا ہےکجلا گئے آنسو بھی پتھرا گئے تارے بھی امید کی دنیا کو ہے عشق وہاں کَھلتادیتے ہیں جہاں دھو...
مدہوش رہا ہوں کہ میں ہوشیار رہا ہوںتقدیر کے ہاتھوں میں گرفتار رہا ہوں اول ہی سے ناکردہ گناہ ہی کا ہوں مجرمبے وجہ سزاؤں کا سزاوار رہا ہوں جب تک ہے چلی حوصلۂ ضبط الم کیسو رنج اٹھا کے بھی سبک بار رہا ہوں...
سبب نہ ڈھونڈ کوئی بے سبب ستم کے لیےزمین تلاش نہ کر بارش کرم کے لیے یہ حادثات یہ طوفاں یہ برق یہ شعلےمری امید یہ سب کچھ ہے تیرے دم کے لیے وہ کیا ہے سامنے منزل ابھی پہنچتے ہیںفضول منت رہبر ہے دو قدم کے ...
حیرانی سے کیوں چشم سحر دیکھ رہی ہےدنیا دل بے کس کی اجڑ کے جو بسی ہے ہستی میں غم ہستی سے آزاد وہی ہےجس بندۂ مجبور کو عرفان خودی ہے گمراہی سے نسبت جسے دیتا ہے زمانہنزدیک جنوں منزل ادراک وہی ہے محرومی صہ...
چونکے نہ ارادے جب دل میں وحشت کو جماہی آئی تو کیاجب اوس کے آنسو گل روئے سبزے نے جو لی انگڑائی تو کیا ہنس ہنس کے جفا جب کہتی تھی تب ایک نے تجھ کو داد نہ دیاب میری کہانی رو رو کے محفل نے تیری دہرائی تو ...
چھو گئے باد سحر کیا ان کے گیسو ہاتھ میںبانٹتی پھرتی ہے گھر گھرلے کے خوشبو ہاتھ میں ہو نہ ہو لوگو کسی منصف کی یہ تصویر ہےآنکھوں پر پٹی بندھی ہے اور ترازو ہاتھ میں آئے ہیں احباب میرے خانہ تاریک تکروشنی ...
آرزو ٹوٹ کے جب کوئی بکھر جاتی ہےایک امید ہے جو دل مرا بہلاتی ہے جس پہ تنہائی میں لکھتا ہوں کبھی اپنی غزلاس ورق پہ تری تصویر ابھر آتی ہے میرے تاریک مکاں میں بھلا کون آئیگامیری پرچھائیں دیوار پہ جم جاتی...
ہائے کیسی بہار آئی ہےہر کلی خون میں نہائی ہے آگ میں مجھ کو جھونکنے والوکیا یہ نمرود کی خدائی ہے دامنوں پر ہیں خون کے دھبےاور ہونٹوں پر پارسائی ہے آه مظلوم سے ڈرو لوگواس کی اللہ تک رسائی ہے میری سچ بول...
یوں ہی نہیں یہ ہونٹ ہمارے نیلے ہیںسچائی کے بول بڑے زہریلے ہیں پگ پگ پر یہ دل کا شیشہ ٹوٹے ہےجیون کے رستے کتنے پتھریلے ہیں ہم بھی ہنسے تھے یہ تو ہم کو یاد نہیںمدت سے آنکھوں کے پپوٹے گیلے ہیں دیکھو چیخی...

