madaarimedia

کونڈوں کے تعلق سے ایک اہم نظریاتی خاکہ

madaarimedia.com
کونڈوں کے تعلق سے ایک اہم نظریاتی خاکہ
آج ملت اسلامیہ میں نئے نئے اختلافی مسائل پیدا کرکے کاروباری علماء نے اہلسنت کو سیدھے راستے سے ہٹاکر اپنے مسلک ومشرب طرق و اطوار کا سلاسل کا پابند کرنے کیلئے نئ نئ تاویلوں کے خرمن تعمیر کرلئے ہیں بالخصوص حضرات اہلبیت علیھم السلام سے منسوب ومربوط القاب وتقاریب کا گلا گھوٹنے کیلئے خون آشام خنجر آستینوں میں چھپے ہیں اور جب جہاں موقعہ لگا ایک ایک حسین گلے پر فتوے کا خنجر پیوست کردیا
مثال کے طور پر حضرات ائمئہ اہلبیت کیلئے علیھم السلام کا استعمال حرام ہے
تعزیہ داری حرام ہے!
علم مہندی جلوس حسینی حرام!
نعرئہ حیدری لگانا شیعت!
مولی علی سے محبت کرنا رفض!
جشن عید میلادالنبی ﷺ میں ذکر شہادت حسین کرنا ناجائز!
مولی علی کرم اللہ وجہ الکریم ُُ سید نہیں!
اسی طرح سے ٢٢رجب کو نذرو نیاز امام جعفر صادق پر بھی فتوی کہ یہ اہل تشیع کا شعا ر ہے
لہذا سنی مسلمانوں کو اس سے اجتناب کرنا چاہئے کیونکہ شیعوں نے حضر ت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات پر بطور تبراو مسرت رائج کیا ہے جبکہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی شہادت ١٥ رجب ہے تو ٢٢ کو کونڈے کیسے?
بعض کا کہنا ہے کہ یہ ١٥٠ سال پرانی ایجاد ہے
اس سلسلے میں سب سے پہلے تاریخی حقائق وشواہد کی روشنی میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات پر اختلافی نظریات قارئین کی پیش خدمت ہیں تاکہ پہلی غلط فہمی کا ازالہ ہوسکے
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی تاریخ وصال ایک مختلف فیہ مسئلہ ہے چنانچہ
حضرت علامہ سعد بن ابراہیم کے نزدیک تاریخ وصال یکم رجب المرجب ہے
علامہ ابن اسحاق نے لکہا ہے کہ ۸ رجب تاریخ وفات ہے بحوالہ البدایہ و النھایہ علامہ ابن کثیر
۱۵ رجب المرجب تاریخ وصال ہے
علامہ ابن جوزی تلقیح فحول اھل الاثر علامہ ابن حجر و ابن عبد البر نے فرمایا کہ جب آپکی وفات ھوئی تو رجب کی چار راتیں باقی تھیں یعنی ۲۵/۲۶ رجب کو وفات ہوئی بحوالہ الاستیعاب فی معرفة الاصحاب و تھذیب التھذیب
علامہ طبری نے تین اقوال نقل کیئے ہیں ۱. یکم رجب ۲. ۱۵ رجب ۳.وفات کے وقت رجب کی آٹھ راتیں باقی تھیں بحوالہ تاریخ الامم و الملوک جریر طبری
اس حوالہ میں اگر مہینہ انتیس کا تھا تو ۲۱ رجب وفات کی تاریخ ہوئی اور اگر ۳۰ کا مہینہ تھا تو ۲۲ رجب وفات کی تاریخ ھوئ
اب جبکہ معتبر ائمہ تواریخ و سیر کے بیانات سے واضح ہوگیا کہ امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تاریخ وفات ۲۲ رجب علمائے اھلسنت کے نزدیک متیقن نہیں ھے نہ جناب امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات سن 60 سے لیکر سن 1440ہجری تک یعنی تقریبا 1380 سال تک کہیں اس 22رجب کو عرس نذرونیاز یا انکی وفات کا دھوم دھڑاکہ اہلسنت کے یہاں بالخصوص نہیں ملا
پھر ٢٢رجب کو انکی وفات کی خوشی منانے کاالزام ہمارے سر کیوں ؟
ہاں اگرشیعوں میں یہی وجہ ہو تو ہم سے شیعوں سے کیا مطلب کہ ہم نے تو ہم نے اپنے بزرگوں سے یہ سنا ھے کہ اس ۲۲ رجب کی تاریخ میں حضور امام جعفررضی اللہ عنہ کو امامت کبریٰ و قطبیت عظميٰ کے منصب پر فائز کیا گیا اس عظیم نعمت کے حصول کی خوشی میں امام پاک شیرینی تقسیم فرمایا کرتے تھے بعد کے زمانے میں وہ کونڈوں کی نیاز کی شکل میں تبدیل ہوگیا طریقہ اھل سنت کے مطابق اس نیاز میں کوئی شرعی قباحت نھیں ہے سنی مسلمان بائیس رجب المرجب کو طریقہ شرعیہ کے مطابق نذرو نیاز کا اہتمام کریں
رہا یہ کہنا کہ ١٥٠ سال پرانی ایجاد ہے تو میں گوش گزار کئے دیتا ہوں کہ
حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہــلوی رحمتہ اللہ علیہ کی تحقیق کے مطابق اہلبیت سے وابسطہ تقاریب وایام جیسے ۲۲ رجب کے کونڈوں کی فاتحہ قدیم زمانے سے چلی آرہی ہے، جو ہندوستان کی ایجادیں نہیں ہیں ـ
(تحفۂ اثنا عشریہ)
مفتئ اعظم پاکسـتان علامہ و مولانا مفتی محـمـدخلیل خان قادری برکاتی مارہروی علیہ الرحمہ بانی و شیخ الحدیث احسان البرکات حیدرآباد فرماتے ہیں
         ماشاءاللہ اس ماہ رجب میں حضرت جلال بخاری رحمتہ اللہ علیہ اور بعض جگہ حضـرت سیـدنا امام جعفر صــادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایصال ثواب کے لئے کھیر پوری پکا کر کونڈے بھرے جاتے ہیں اور فاتحہ ( نذر نیاز) دلاکر لوگوں کو کھلاتے ہیں یہ بھی جائز ہے ـ
( سنی بہشتی زیور ـ کامل / ۳۱۸)
اب ان دلائل کی روشنی میں بات اظہر من الشمس ہوگئ کہ ٢٢ رجب کو اہلسنت کے معمولات میں نذر نیاز کونڈے شریف شامل ہیں لہذااس تقریب کونڈے کو شرعی طریقہ پر منانا جائز ہے
واللہ اعلم بالصواب

Read more

روشن ہے مثل آفتاب سلسلہ مداریہ

madaarimedia.com
 روشن ہے مثل آفتاب سلسلہ مداریہ
تیسری صدی ہجری سے لیکر نویں صدی ہجری تک جس عظیم  خانوادہ کے بانی کی قربانیوں کا لہوکشت اسلام پر باغ و بہار بن کر پھیلا ہوجس کے حبس دم سے نسیم سحری کے ٹھنڈے ٹھنڈے جھونکے چلے ہوں جس کی ٹھوکروں سے سبزے اگے ہوں جس کی دعا سے مرادوں کی گرہیں کھلی ہوں جس کے دم سے دم کائنات قائم ہوجس کے دست حق پرست پرکرڑوں لوگوں نے اسلام قبول کیا ہو ہر دور ہر زمانے میں ،،شاہی جہاں کی رہی ہوگدائ، کائنات عالم میں وہ کیا کچھ نہیں ہوگا?

 

صرف غیر منقسم ہندوستان میں جس کی تین لاکھ خانقاہوں کے حریم وفصیل سے وحدانیت کا پیغام دیا جاتا ہو سینئہ ارضی پرجسکی محنت نے اسلام کی عظمت کا مینار ہ کھڑا کردیا ہو پھر اسکی فلک بوس چوٹیوں سےصدائے اللہ اکبر نے کفر کے کان پھاڑ دئیے ہوں پورے ملک میں جس کے چودہ سو بیالیس چلے اسلام کی عظمتوں کا خطبہ پڑھ رہے ہوں تو پوری دنیا پر اس کے احسان کیا نہیں رہے ہونگے ؟؟

راجہ بلوان سنگھ ، جس کی محنت سے حلقہ بگوش اسلام ہوجائے راجہ جسونت سنگھ کو جو داخل اسلام کرلے محمود غزنوی جسکی دعا ئیں لے کر سومنات فتح کرلے , حضور قطب المدار کی حیات طیبہ میں ابرہیم شرقی بادشاہ جونپور عشق مدار میں گرویدہ ہوکرعرض کرتا ہے حضور اگر آپ حکم دیں توآپکے شہزادوں کیلئے محلات تعمیر کرادیں آپ فرماتے ہیں ہم خاک نشین محلوں میں نہیں رہتے

 

بادشاہ ابراہیم شرقی ہجری 840 میں جس کا روضہ تعمیر کرائےاور متعلقہ آراضی کے علاوہ پانچسو بیگھا آراضی بھی لکھ دے جلال الدین اکبر کی جلالت جہاں لرزہ براندام1565ءمیں حاضر آستانہ ہوکرفرمانئہ شرقیہ کی تجدید کردےپھر 555 بیگہ آراضی کا اضافہ کرکے مزار مقدسہ پر چادر چڑھاکرجبین نیاز خم کردے نورالدین محمد سلیم حاضر آستانہ ہوکر منت مانگے اور پوری ہونے کےبعددریائے ایسن پر پل تعمیر کرادےشاہجہاں جس کے در پہ حاضر ہوکر مسجد،اور مسجد سےمتعلقہ حجرہ اور ایک وسیع دالان تعمیر کرائے اورنگ زیب عالمگیر جہاں گھٹنوں کے بل آئےاس صاحب بصیرت سے پوچھو کیا شہنشاہ ہند ؟

Read more

حضور مدار العالمین حسنی حسینی سید ہیں

madaarimedia.com
حضور مدار العالمین حسنی حسینی سید ہیں

معزز و مکرم قارئین!  کئ دن سے سوشل میڈیاپر فتین و حاسدین متعصبین سلسلہ عالیہ مداریہ !

سلسلہ عالیہ مداریہ کی پر شکوہ جلالت پر طرح طرح کے الزامات عائد کر کے بین المسلمین انتشار کے موجد بن کر عتاب الٰہی کو دعوت دے رہے ہیں کئ فتنوں میں سے یہ فتنہ بھی زبردست پھیلایا جارہا ہے

 

حضرت سید بدیع الدین احمد زندہ شاہ مدار سید نہیں ہیں 

اس شروفساد کا ایک ہنگامہ برپا ہے جو سابقہ کچھ محققین کی لاپرواہی کانتیجہ ہے جس سے امت آج برسر پیکار ہے جبکہ حسب و نسب پر طعن فخر اور مناظرہ اس امت کیلئے جائز نہیں ہے مگر مسئلہ مداریت کا ہے تو اب خوساختگی کی کرسی کاناجائز اور غصب شدہ بھرم باقی رکھنا ہے  اب فساد پھیلے یاشر ان سے مطلب نہیں

 

 اسی سلسلہ میں  عرض کردینا چاہتا ہوں کہ  جہاں کہیں بھی مرتبئہ مداریت پر تعصب اور حسد کی پیداوار ہوتی ہے تو وہاں کی زہریلی آب ہوا حب ولایت کی فضا کو برباد کرکے  نظام تنفس کو زہر آلود کردیتی ہے اور اس روحانی نشو نماپر ضیق النفس اس درجہ اثر انداز ہوجاتی ہے کہ پھرکسی روحانیت کے ہاسپٹل کا آکیسجن بھی پھولتی سانس کیلئے اکسیر نہیں ہوسکتا جسکی سچی مثالیں دنیامیں موجود ہیں کالپی کی تاریخ گواہ ہے  کہ سراج الدین ،،سوختہ،، ہوگیا

 

خیر مضمون کی طوالت کا خیال رکھتے ہوئے آمدم بر سر مطلب کے تحت عرض کرنا چاہتاہوں کہ شہنشاہ ولایت قاسم نعمات علی حضرت سید بدیع الدین احمد زندہ ولی قطب المدار رضی اللہ عنہ نجیب الطرفین  حسنی حسینی سید ہیں 

آپ کی سیادت پر جن لوگوں نے کلام کیا ہے یا تو اس حقیقت سے واقف ہی نہیں تھے یا پھر بین المسلمین انتشار و فساد کی  وراثتی ذمہ داری کے عہدہ کو کھونا نہیں چاہتے تھے بہر کیف جو بھی ہو اللہ ہدایت عطافرمائے آمین

ازیں قبل کہ حضور قطب المدار رضی اللہ عنہ کے نسب شریف پر بات کی جائے پہلے یہ جان لیں کہ تنھا حضور قطب المدار کا نسب نہیں ہے جس پر اختلاف ہے بلکہ شہنشاہ بغداد حضور سیدناسید محی الدین عبد القادر جیلانی و سلطان الہند حضور سرکار غریب نواز و قاسم فیضان چشتیت حضور سرکار سید ناصابر کلیری رضی اللہ عنھم کے حسب و نسب میں بھی اختلاف ہے

Read more

سلسلہ برکاتیہ پر سلسلہ مداریہ کی ضوبارياں

madaarimedia.com
سلسلہ برکاتیہ پر سلسلہ مداریہ کی ضوبارياں

دارالنور  مکن پور شریف مرکز اہل یقین،خزینتہ الاصفیاء عاصمہ الولایت،اور تصوف کی راجدھانی ہے  اسکی مٹی اہل عشق کیلئے سرمہء نگہ طلب اہل ثروت کیلئے چندن ، اہل معرفت  کے حسن جمال جہاں آرا کیلئے غازہء حسن افزا ہے اس کا ذکر اکسیر قلب کی حیثیت کے ساتھ  ساتھ  گناہوں کا کفارہ بھی ہے

یہی وجہ ہے کہ اولیاءاللہ  کے آستانوں کے منڈیروں پر اسی زمین پر آرام فرمانے والی شخصیت کے فیضان کے دیپ روشن ہیں چاہے بوسیدہ خانقاہوں کے ذرات ہوں یا مرمرین آستانوں کے نگارشات سب قطب زمین و زماں کے انوار سے تابندہ ہیں اور اقلیم ولایت کے بڑے بڑے تاجدار انکی دہلیز پر سرعقیدت خم کرکے طلب سے سوا پاتے رہے

اور آج بھی اہل دل اہل نظر اہل محبت کے حلقوں میں صدائے دل نواز آرہی ہے

 ہر اک ولی کڑی تری زنجیر کا لگے

ہر سلسلے سے اعلی ترا سلسلہ لگے

کیونکہ

کوئ ولی ہوا کوئ حق آشنا ہوا

ذات مدار آئ تو سب کا بھلا ہوا

کے مصداق ارباب ولایت خوب خوب اس چشمہ فیضان مرتضویہ سے سیراب ہوئے

نظامی قادری چشتی سہروردی کہ ہوں نوری

سبھی کو سلسلہ پہنچامدارالعالمیں کا ہے

لیکن اس وقت ہم جس واحد  خانوادہ کی بات کررہے ہیں اس خانوادہ کی عقیدت کا سکہ لاکھوں  انسانوں کے دلوں پر رائج الوقت ہے اور کیوں نہ ہو

بے وجہ کوئ دیوانہ نہیں ہوتا

کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے

خانوادهء برکاتیہ

 جس کی ہمہ جہت اور عالمگیر مقبولیت ضرور کسی صاحب دل کی بندہ نوازی کا صدقہ ہہوگا اس سلسلہ میں اگر برملا کہوں کہ خاندان برکات کے قصر شاہی کے کلس پر جس خورشید ولایت کی سنہری دھوپ پڑ رہی ہے تو وہ مدارالعالمین ہیں خاندان برکات کے خم خانہء تصوف میں جس نے معرفت حق کی شراب طہور بھر دی وہ سلسلہ مداریہ ہے

جس کی نسبت روحانی سے خانوادہ چمک گیا وہ عکس جمال قطب المدار کی عنایتیں ہہیں خانوادهء مداریہ کے فیضان کا بادل برسا تو تمام سلاسل کے ساتھ ساتھ سلسلہ برکاتیہ بھی سیراب ہوا اور  پانچ طریقوں سے  سلسلہ مداریہ حاصل کیا

 سلسلہ برکاتیہ بھی  اتنا باظرف اور احسان مند رہا کہ ہر بار اپنی نئ  نسبت  کا اعلان کرتارہا

اب

قارئین حضرات کی معلومات اور دلچسپی کیلئے پانچوں نسبتیں تحریرکررہاہوں

گر قبول افتد زہے عزو شرف باشد

Read more

Top Categories