ہجر طیبہ میں لٹانے کو ہے گو ہر بادل
ہجر طیبہ میں لٹانے کو ہے گو ہر بادل اپنی پلکوں میں چھپائے ہے سمندر بادل سوئے طیبہ ہے رواں دوش ہوا پر بادل دیکھ لگتا ہے مقدر کا سکندر بادل نارسی کا مری قسمت کی اڑاتا ہے مذاق جو گرجتا ہے مجھے دیکھ کر اکثر بادل جن سے ساون کی گھٹائیں بھی ہیں نادم … Read more