madaarimedia

بعض امور تعزیہ داری پر غلط فہمیاں

بعض امور تعزیہ داری پر غلط فہمیاں الزام تراشیاں اور ان کا ازالہ
غلط فہمی
تعزیہ دار محرم کے دنوں میں
مصنوعی قبریں بناتے ہیں – یہ بھی ناجائز ہے
ازالہ
ہماری شریعت میں مصنوعی قبریں بنانا بیشک ممنوع و ناجائز ہے – مگر تعزیوں کو مصنوعی قبریں کہنا ہرگز درست نہیں ہے – کیونکہ تعزئیے مصنوعی قبریں نہیں ہیں بلکہ قبر کے نقشے ہیں اور شرع شریف میں قبروں کے نقشے بنانا ممنوع و ناجائز نہیں
مصنوعی قبر تو وہ ہوتی ہے کہ زمین پر قبر نما بنا دی جائے اور ان کے اندر میت دفن نہ ہو اور لوگ دھوکہ کھائیں کہ یہ قبر ہے – اس میں کوئ دفن ہے – یہ ہے مصنوعی قبر اور شریعت میں یہی منع ہے – رہا قبر نما تعزیہ تو وہ قبر کا نقشہ ہے مصنوعی قبر ہرگز نہیں – دنیا میں اتنا بڑا بیوقوف کون ہوگا جو کھپاج سے بنائے ہوئے اور کاغذ، پنی یا کپڑے سے سجائے ہوئے ڈھانچے سے (جسے لوگ کاندھوں پر اٹھائے ہوئے ادھر ادھر پھرتے ہیں ) دھوکہ کھائے اور سمجھے کہ یہ کسی کی قبر ہے اور اس میں کوئ دفن ہے – غرض تعزیہ مصنوعی قبر نہیں ہے بلکہ قبر کا نقشہ ہے اسے مصنوعی قبر کہنا آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے
غلط فہمی
کسی کے گھر میں میت ہوجائے تو کیا وہاں ڈھول باجے بجائے جائیں گے یا جنازہ ڈھول باجوں کے ساتھ اٹھایا اور لے جایا جائے گا ؟
ازالہ
 اول تو یہ کہ تعزیوں کو جنازہ باور کرانا کھلا ہوا فریب اور آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے – کیونکہ تعزیہ جنازہ نہیں ہے – بلکہ روضۂ امام پاک کا تصوراتی نقشہ ہے – خواہ روضہ شریف سے مشابہ ہو یا نہ ہو اسے کوئ بھی امام پاک کا جنازہ نہیں سمجھتا ہے لھذا تعزیہ کو جنازہ باور کرانا بھی آنکھوں میں دھول جھونکنا ہی ہے –
دوسرے یہ کہ ڈھول نقارے وغیرہ اعلان کے لئے بجانا جائز ہے جیسا کہ اوپر تفصیل گذری لھذا اگر کسی جگہ میت کے اعلان کیلئے ڈھول وغیرہ بجا نا ہی معمول و مقرر و متعارف ہو کہ لوگ اس علامت سے سمجھ لیں کہ میت ہوگئ یا یہ کہ جنازہ اٹھ گیا اور قبرستان کو لے جایا جا رہا ہے تو شرعاً میت کے گھر اور جنازے کے ساتھ ساتھ ڈھول بجانا بھی ممنوع نہیں ہوگا
غلط فہمی
– جاہلوں نے مصنوعی کربلائیں بنا لیں ان میں تعزیوں کو دفن کرتے ہیں – پھر تعزیہ کا تیجہ، دسواں، بیسواں، چالیسواں کرتے ہیں
ازالہ
مصنوعی کربلائیں در اصل یادگار کربلا ہیں اور ایسی یادگاریں بنانا شرعاً ممنوع نہیں – رہی بات تعزیوں کو دفن کرنے کی تو جن کے پاس سال بھر تک ادب و احترام کے ساتھ تعزیوں کو محفوظ رکھنے کی جگہ ہوتی ہے وہ محفوظ رکھتے ہیں – اور جن کے پاس جگہ نہیں ہوتی ہے وہ بے ادبی اور بے حرمتی سے بچانے کے لئے یا تو تعزیوں کو دفن کر دیتے ہیں یا پھر دریا برد کر دیتے ہیں کہ اس میں بھی شرعاً کوئ خرابی نہیں ہے – بلکہ یہ بھی تعظیم ہی کا ایک طریقہ ہے جیسے قرآن کریم کے کہنہ اور بوسیدہ اوراق کو یا تو دفن کر دیا جاتا ہے یا پھر دریا برد کر دیا جاتا ہے – رہی تعزیوں کے تیجے، دسویں، بیسویں اور چالیسویں کی بات تو یہ مسلمانوں پر کھلا ہوا بہتان ہے –
خدارا انصاف
لوگ شہیدان کربلا کا تیجہ، دسواں ، بیسواں، چالیسواں کرتے ہیں کہ تعزیوں کا؟
تعزیوں کا تیجہ، دسواں، بیسواں، چالیسواں، بتانا یقیناً بہتان تراشی ہے اور خواہ ۔مخواہ مسلمانوں کی تجہیل و تحمیق اور ان کا تمسخر ہے جو بجائے خود حرام ہے
غلط فہمی
– تعزیہ داری روافض کا شعار ہے اس لئے جائز نہیں
تعزیہ داری کا موجد تیمور لنگ شیعہ تھا اسی نے تعزیہ داری کو ایجاد کیا
ازالہ
پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ صدیوں سے غیر منقسم ہندوستان کے چپے چپے پر سنی مسلمان تعزیہ داری کر رہے ہیں پھر یہ روافض کا شعار کیسے ہوگیا دور حاضر میں روافض بھی تعزیہ داری کر رہے ہیں مگر کوئ یہ ثابت نہیں کرسکتا کہ تعزیہ داری روافض کی ایجاد ہے اور ان کو دیکھ کر سنیوں نے اختیار کی ہے
شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ ہندوستان میں جب روافض کا وجود بھی نہیں تھا تب سے سنی مسلمانوں خاص کر اللہ والوں میں تعزیہ داری رائج تھی بعد میں جسے دیکھ کر رافضیوں نے بھی تعزیہ داری شروع کر دی مگر طریقہ میں قدرے ترمیم بھی کی جس سے سنیوں اور شیعوں کی تعزیہ داری میں واضح فرق ہوگیا
حضرت امیر تیمور لنگ گورگان رحمۃ اللہ علیہ اول تو رافضی نہیں تھے – سنی تھے – دوسرے یہ کہ تعزیہ داری کے موجد نہیں تھے – عاشق اہلبیت تھے تعزیہ داری کرتے ہونگے – ممکن ہے ان کے زمانہ میں تعزیہ داری کو فروغ ملا ہو – مگر وہ تعزیہ داری کے موجد نہیں تھے – ان سے تقریباً دو صدی قبل سلطان الہند، حضور خواجہ غریب نواز رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے چاندی کا تعزیہ شریف بنوایا تھا جو آج بھی اجمیر شریف میں حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر رضی اللہ عنہ کی چلہ گاہ میں موجود ہے اور ہر سال 5/ محرم الحرام کو اس کی زیارت کرائ جاتی ہے
(تفصیل کیلئے دیکھیں “راہ اسلام ص 87/74)

Read more

تعزیہ شریف شریعت کی روشنی میں

تعزیہ شریف شریعت کی روشنی میں

تعزیہ شریف روضئہ امام عالی مقام علیہ السلام کا تصوراتی نقشہ ہے اسے بنانا ، چومنا اور تعظیم کرنا جائز ہے جیسے دوسرے آثار و تبرکات کے نقشوں کو چومنا اور ان کی تعظیم کرنا صحیح و درست ہے –  اور نقشہ بنانا اس کو چومنا اور اس کی تعظیم کرنا حدیث رسول ﷺ نیز بزرگان دین کے آثار سے ثابت ہے اس سلسلہ میں یہاں سب سے پہلے ہم ایک حدیث نقل کرتے ہیں جس سے اس امر پر خاص روشنی پڑےگی کہ شریعت مطہرہ میں تصور، نقشہ اور نسبت کی کیا حیثیت ہے ؟

چنانچہ حدیث شریف میں آیا ہے

         ان رجلا جآء الی النبی ﷺ قال یا رسول اللہ !  انی حلفت ان اقبل عتبتہ باب الجنتہ فامر النبی ﷺ  ان یقبل رجل الام وجبهۃ الاب ویری’ انه قال یا رسول اللہ ! ان لم یکن لی ابوان ؟  فقال قبل قبرهما  قال فان لم اعرف قبرهما قال خط خطین و انوبان احدهما قبر الام والآخر قبر الاب فقبلهما فلا تحنث فی یمینک

( رواہ فی کفایت الشعبی ومغفره الغفور )

ترجمہ

 بیشک ایک شخص حاضر ہوئے پیارے نبی ﷺ کی بارگاہ میں – تو عرض کیا انہوں نے  یا رسول اللہ بیشک میں نے قسم کھائی ہے کہ میں بوسہ دوں گا جنت کی چوکھٹ کو –  تو حکم فرمایا پیارے نبی اکرمﷺ نے یہ کہ چومو پاؤں ماں کے اور پیشانی باپ کی – اور روایت کیا جاتاہے کہ بیشک انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ !  اگر نہ ہوں میرے والدین ؟

تو فرمایا پیارے نبی نے کہ چوم لو والدین کی قبروں کو –  انہوں نے عرض کیا  نہیں پہچانتا میں والدین کی قبروں کو –  فرمایا پیارے نبی نے کہ

 کهینچ لو دو لکیریں اور نیت کر لو کہ ایک ان دونوں میں کی ماں کی قبر ہے اور دوسری  باپ کی قبرپهر چوم لو دونوں لکیروں کوتو حانث نہیں ہوگا اپنی قسم کے بارے میں یعنی قسم پوری ہوجائیگی

( جامع مداری شریف جلد اول صفحہ 1096 )

 

आशिक़ाने हुसैन ढोल बाजे किया इमाम हुसैन की शहादत की ख़ुशी में बजाते हैं ?

आशिक़ाने हुसैन ढोल बाजे किया इमाम हुसैन की शहादत की ख़ुशी में बजाते हैं ?

हज़रत अल्लामा मौलाना मुफ़्ती सय्यिद मुनव्वर अली हुसैनी जाफ़री मदारी

دم مدار بیڑا پار کی حقیقت

دم مدار بیڑا پار کی حقیقت
نعرۂ – دم مدار بیڑا پار کی حقیقت؟
دم مدار بیڑاپار سلسلہ مداریہ کا نعرہ ہے دم مدار اصل میں دمِ مدار ہے (اضافت کے ساتھ)کثرت استعمال سے دم کا زیر گرگیا دم مضاف اور مدار مضاف الیہ ہے چونکہ ترکیب اضافی میں مضاف ہی مقصود ہوتا ہے اس لئے دم مدار میں دم ہی مقصود ومراد ہے 
 
دم کئی معنوں میں مستعمل ہے
 مثلاً طاقت,ہمت ,حوصلہ سانس,وقت اور اصطلاح, وغیرہ صوفیہ مداریہ میں لوگوں کے اختلاف واحوال کی وجہ سے دم مختلف ومعانی ومطالب کیلئے مستعمل یے عوام جب کسی مصیبت ,پریشانی میں گرفتار ہوتے ہیں یاگرتے ,پھسلتے ,ٹھوکر کھاتے ہیں یادشمن سے مقابلہ ہوتا ہے اسوقت دم مدار بیڑاپار  کہتے ہیں
               جیسے بوقت مشکل بولتے ہیں یا اللہ خیر ,یارسول اللہ.,یا علی.,یا غوث المدد,”یوہی دم مدار بیڑاپار بھی کہتے ہیں جس سے انکا مطلب ہوتا ہے مدد قطب المدار کی ,سالکین طریقت جب طریقت وسلوک میں دم مدار کہتے ہیں تو اس سے واقف اسلام حقیقی, قاسم.فیضان اویسیہ حضور سید نا مدارالعالمین کی توجہ مراد ہوتی ہے جو بیک دم حجابات کو اٹھا کر عرفان کی دولت سے نواز دیاکرتے ہیں
 فقراءمداریہ میں جب باہم ملاقات کرتے ہیں  تو ایک.دوسرے کو یوں تلقین کیاکرتے ہیں 
 
حق اللہ محمد مدار
 جس یہ تلقین مقصود ہوتی کہ اطیعواللہ واطیعوالرسول اولی الامر منکم کے مطابق اللہ و ,رسول اور شیخ مرشد کا حق ادا کرتے رہو “تو سامعین دم مدار بیڑا پار زندہ شاہمدار یا دم پیر شاہ مدار کہکر جواب دیتے ہیں
 جس سے انکی غرض ہوتی ہے کہ ہم ہر دم اتباع مدار میں مشغول ہیں اور مدار پاک کی اتباع رسول پاک کی اطاعت ہے اور رسول کی اطاعت در اصل خدا ہی کی اطاعت ہے 
جیسا کہ حضرت مولانا عبد الباسط قنوجی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرمایا;
ویزید بعضھم لفظ الحق بفتح القاف ویقول حق اللہ محمد مدار فتقدیر ہ ادواحق اللہ بمعرفتہ وحق محمد باطاعتہ وحق المدار بمتابعتہ .فیجب المخاطب یقولہ دم مدار زیادۃ لفظ الدم المسعملۃ فی الفارسیۃ بمعنی الساعۃ ای انا مشتغل فی کا ساعۃ ولمحۃ بحفظ متابعۃ الشیخ لان الشیخ فی قومہ کالنبی فی امۃ فمتابعۃ اطاعہ الرسول واطاعۃ الرسول معرفۃ المولی
(بحوالہ تزکرۃ المتقین) 
اور بعض لوگ لفظ حق کا اضافہ کرتےہیں اور کہتے ہیں 

Read more

سلسلۂ عالیہ مداریہ جاری ہے

سلسلۂ عالیہ مداریہ جاری ہے
اجرائے سلسلہء مداریہ ، سبع سنابل کا غیر معتبر ہونا ، میر سید عبد الواحد بلگرامی اور فاضل بریلوی کو سلسلۂ مداریہ میں اجازت و خلافت ہونا نیز  فتاویٰ فقیہ ملت میں فاضل بریلوی کی تکذیب اور اس کا بطلان

سلسلۂ عالیہ مداریہ جاری ہے  

حضور مدارالعالمین سید بدیع الدین احمد قطب المدار رضی اللہ تعالی عنہ کے بے شمار خلفاء تهے ان میں سے چند مخصوص خلفائے باوقار وہ ہیں جن سے سلسلۂ عالیہ مداریہ کی کئی کئی شاخیں جاری ہوئ ہیں

 

  مثلاً

قطب الاقطاب خواجہ سید محمد جمال الدین جان من جنتی رضی اللہ عنہ سے سلسلۂ دیوانگان جاری ہوا

 اس سلسلہ کے لوگ دیوان کہلاتے ہیں جیسے صاحب مناظرہ رشیدیہ حضرت دیوان عبد الرشید حضرت شیخ قاضی مطہر قلہ شیر ماوری رضی اللہ عنہ سے عاشقان حضرت قاضی سید محمود الدین کنتوری رضی اللہ عنہ سے طالبان جانشین حضور مدارالعالمین،  قطب الاقطاب خواجہ سید ابو محمد محمد ارغون  و خواجہ سید ابو تراب فنصور  و خواجہ سید ابو الحسن طیفور رضی اللہ عنهم سے خادمان ، خادمان ارغونی،  خادمان فنصوری و خادمان طیفوری  سلاسل کا اجراء ہوا

 

ان کے علاوہ

حضرت مخدوم جہانیان جہانگشت سید جلال الدین بخاری رضی اللہ عنہ سے مخدومیان مداری

حضرت مولانا حسام الدین سلامتی جونپوری رضی اللہ عنہ سے حسامیان مداری

حضرت سید اجمل بہرائچی رضی اللہ عنہ سے اجملیان مداری سلسلے جاری ہوئے 

 اور مشائخ مداریہ کے علاوہ دیگر سلاسل طریقت کے مشائخ عظام نے سلاسل مبارکہ قادریہ،  چشتیہ،  سہروردیہ،  نقشبندیہ،  رفاعیہ وغیرهم کے ساتھ ساتھ سلسلۂ عالیہ مداریہ کو بهی حاصل کیا ہے اور اس سلسلہ میں بیعت و خلافت کی باقاعدہ اجازت و خلافت سے مستفیض ہوئے ہیں جس کی تفصیل مشائخ طریقت کی

 بے شمار کتابوں میں موجود ہے

 

ان تمام کتب اکابر کی عبارات اور شجرات پڑهنے کے لئے

 سعئ آخر

 مصنفہ حضور غازئ ملت سید محمد ہاشمی میاں صاحب قبلہ اشرفی الجیلانی دامت برکاتهم القدسیہ

اور سلسلہء مداریہ

 مصنفہ حضرت علامہ مولانا قیصر رضا شاہ علوی حنفی المداری  وغیرهما کا مطالعہ کریں 

 

مطبوعہ سبع سنابل  کذب، جہل،  ضلالت اور کفری عبارات پر مشتمل ایک گندی اور غیر معتبر کتاب ہے

بقول حضرت مولانا محمد میاں قادری برکاتی مارہروی کے اس مطبوعہ ایڈیشن میں بعض غلطیاں رہ گئیں چنانچہ وہ لکهتے ہیں 

تصحیح میں بہت اہتمام مد نظر رکهنا بتایا گیا ہے مگر افسوس ہے بعض جگہ بعض اہم اغلاط رہ گئی ہیں الی ان حرر اور افسوس یہ ہے کہ وہ ہمارا قلمی صحیح نسخہ بهی بدایوں ہی میں رہ گیا اور اب نہ معلوم اس کا کیا حشر ہوا

(مقدمہ سبع سنابل اردو ص 43)

 

غازئ ملت حضرت علامہ سید محمد ہاشمی میاں صاحب قبلہ اشرفی الجیلانی دامت برکاتهم القدسیہ تحریر فرماتے ہیں 

حضرت میر عبد الواحد بلگرامی قدس سرہ کی طرف منسوب کتاب سبع سنابل قابل توجہ ہے اس میں وہی باتیں بلا شک و شبہ صحیح و درست ہیں جن کی تائید و توثیق علماء ربانیین کر چکے ہیں – یہ کتاب  میر صاحب علیہ الرحمتہ کے وصال کے بہت بعد شائع ہوئ اور اس میں بعض عبارتیں الحاقی بهی ہیں مثلاً سلسلۂ مداریہ کے سوخت ہونے کی بات

سعئ آخر ص 270)

 

پهر سلسلۂ مداریہ کے اجراء پر طویل بحث اور بے شمار دلائل پیش کرکے رقم طراز ہوتے ہیں

 الحمد للہ ! میں نے بدلائل قاہرہ ثابت کر دیا کہ سلسلۂ عالیہ بدیعیہ جاری ہے اسے سوخت قرار دینا غلط خلاف واقعہ اور بے شمار اولیاء اللہ کی تکذیب ہے – ایسی بے سر و پا باتیں اگر سبع سنابل میں ہیں تو وہ میر عبد الواحد بلگرامی قدس سرہ کی تحریر کردہ ہرگز نہیں بلکہ الحاقی ہیں – اور جب الحاق و تحریف کسی تصنیف میں ثابت ہو تو اس سے استدلال کرنا تحقیق حق سے انحراف ہے – ایسی کتابوں کے مندرجات تحقیق اور علمائے ربانیین کی تائید کے بغیر قبول کرنا خشیت الہی سے محرومی کی علامت ہے

 

حاصل کلام یہ ہے 

کہ حضرت میر عبد الواحد بلگرامی قدس سرہ کے وصال کے بعد شائع کردہ سبع سنابل کی بعض الحاقی عبارتوں نے اسے لائق استدلال نہیں رکها کہ اس کی ہر بات کو بلا چون و چرا تسلیم کر لیا جائے اور ایک سبع سنابل کے لئے مارہرہ مطہرہ،  کچهوچهہ مقدسہ،  بدایوں شریف،  کالپی شریف اور بریلی شریف کے اکابرین و اولیائے کاملین کے شجروں کو ڈائنا میٹ کر دیا جائے اور ان کی دهجیاں اڑا دی جائیں – ایسا ہرگز نہ کیا جائے بلکہ اعلان کردیا جائے کہ سبع سنابل چونکہ الحاقی عبارتوں پر مشتمل ہے اس لئے اس کتاب کے جملہ مندرجات سے استدلال درست نہیں ( سعئ آخر ص 282 – 281) غرض سلسلۂ عالیہ مداریہ اپنے مختلف ناموں اور متعدد  شاخوں سے جاری ساری ہے – اور کتاب سبع سنابل غیر معتبر اور الحاقی کتاب ہے جس سے استدلال درست نہیں

 

خود میر سید عبد الواحد بلگرامی قدس سرہ السامی کو سلسلۂ عالیہ مداریہ میں بهی اجازت و خلافت حاصل تهی اور انہوں نے اس سلسلہ کی اجازت و خلافت عطا بهی فرمائ – چنانچہ حضرت سید شاہ آل رسول مارہروی قدس سرہ نے سرکار سید ابوالحسین احمد نوری میاں قدس سرہ کی سند خلافت میں سلسلۂ مداریہ قدیمہ و جدیدہ دونوں کی اجازت و خلافت کو تحریر فرمایا ہے 

( تذکرہ مشائخ قادریہ برکاتیہ رضویہ اور تذکرہ نوری وغیرهما کا مطالعہ کریں)

 

مارہرہ شریف میں سلاسل قدیمہ وہ سلاسل خمسہ قادریہ

 چشتیہ، سہروردیہ، نقشبندیہ مداریہ کہلاتے ہیں جو حضرت سید شاہ برکت اللہ قدس سرہ کو اپنے والد ماجد میر سید اویس سے حاصل ہیں –  اور جدیدہ وہ سلاسل خمسہ قادریہ، چشتیہ، سہروردیہ، نقشبندیہ، مداریہ کہلاتے ہیں جو حضرت سید شاہ برکت اللہ مارہروی قدس سرہ کو حضرت سید شاہ فضل اللہ کالپوی رضی اللہ عنہ سے حاصل تهے – چنانچہ سلاسل قدیمہ کے بارہ میں

 

مولانا عبد المجتبی رضوی حضرت شاہ برکت اللہ مارہروی علیہ الرحمہ کے لئے تحریر فرماتے ہیں 

علوم باطن و سلوک بهی اپنے والد معظم حضرت سید شاہ اویس قدس سرہ سے حاصل فرمائے اور والد ماجد نے جملہ سلاسل کی اجازت و خلافت مرحمت فرما کر سلاسل خمسہ قادریہ، چشتیہ، نقشبندیہ، سہروردیہ، مداریہ میں بیعت لینے کی بهی اجازت مرحمت فرمائی

( تذکرہ مشائخ قادریہ برکاتیہ رضویہ ص 332)

 

مخفی نہ رہے کہ اس سلسلہ میں حضرت سید شاہ اویس قدس سرہ کو اجازت و خلافت

 اپنے والد ماجد

 میر سید عبد الجلیل سے 

 اور انہیں اپنے والد ماجد 

 سید عبد الواحد بلگرامی سے 

 اور انہیں شیخ حسین سے 

 انہیں شیخ صفی سے 

 انہیں شیخ سعد سے 

 انہیں مخدوم شاہ مینا لکهنوی سے 

 انہیں شیخ سارنگ سے 

 انہیں سید صدر الدین راجو قتال سے 

 انہیں مخدوم جہانیان جہانگشت  جلال الدین بخاری سے اور انہیں امام سلسلۂ عالیہ مداریہ

 حضور سید بدیع الدین احمد قطب المدار سے رضی اللہ عنهم

 

Read more

حضرت امیر تیمور گورگان

حضرت امیر تیمور گورگان
حضرت امیر تیمور گورگان
 
ولادت : تیمور لنگ سمرقند کے قریب
ایک گاؤں “سیز” میں 1336 عیسوی میں پیدا ہوئے تیمور لنگ ترک قبیلے برلاس سے تعلق رکھتے تھے
خطاب : ان کا خطاب “صاحب قران” تها
 
انہوں نے اپنی زندگی میں 42 ملک فتح کئے- وہ دنیا کے ممتاز حکمرانوں میں سے تهے
ان کے بارہ میں لوگ غلط مشہور کرتے ہیں کہ وہ شیعہ تهے – شیعہ نہیں بلکہ سنی عاشق اہلبیت تهے – اور سیدنا خواجہ بہاءالدین نقشبند قدس سرہ کے پیر و مرشد حضور سیدنا سید امیر کلال رضی اللہ تعالٰی عنہ سے شرف بیعت رکهتے تهے
( آگاہئ امیر کلال )
جناب نثار علی شہرت مرحوم سابق ڈائریکٹر سرشتہ تعلیم جموں کشمیر تحریر فرماتے ہیں –
” امیر تیمور گورگان آپ (حضرت سید امیر کلال رضی اللہ تعالٰی عنہ ) کا مرید اور خادم خاص تها – اور آپ ہی کی امداد باطنی نے اسے اللہ تعالیٰ نے بہت سے ممالک کی بادشاہت عطا فرمائ تهی – پس امیر تیمور کی اولاد یعنی شاہان مغلیہ دہلی آپ کی عزت و احترام کرتے رہے اور وقتاً فوقتاً آپ کی اولاد میں سے جو لوگ ہندوستان آتے رہے ان کو دربار شاہی کی طرف سے جاگیریں ملتی رہی ہیں”
( قبلہ نما عرف تحقیق الکلال ص 19 )
تیمور لنگ کو سات اقلیم یا سات پشتوں کی بادشاہت کی بشارت
تیمور لنگ گور گان کو بادشاہت کی بشارت سرکار قطب المدار نے اپنے مرید و خلیفہ حضرت سید احمد بادیاپا کے ذریعہ دی تهی سید احمد بادپا کا ذکر
 
صاحب” بحر زخار ” یوں فرماتے ہیں –
آں نزهت آرائے چمن توحید، آں طراوت پیرایہء گلشن تجرید، آں تاج بخش سلاطین و فقراء، آں مشغول ہواء دوست سید احمد باد پا مرید سعید و خلیفہ رشید شاہ بدیع الدین قطب المدار است”
(بحر زخار جلد 2 ص 711)
چند سطور کے بعد تحریر فرماتے ہیں
چنانچہ میر احمد باد پا علیہ الرحمتہ اسی وقت شاہ مدار کے ساته بغداد سے نکلے شاہ مدار نے براہ سمرقند ہندوستان کا سفر کیا اور کهانا پینا بالکل چهوڑے ہوئے تهے – سید احمد ایک ہفتہ کے بعد کوئ چیز کهاتے تهے اتفاقاً سفر میں ہونے کی وجہ سے دو ہفتہ تک کوئ فتوح حاصل نہ ہوئ سید احمد بهوک سے عاجز ہوگئے شاہ مدار اس سے واقف ہوئے تو انہوں نے میر سید احمد باد پا سے فرمایا کہ تم جانب جنوب چند قدم جاو وہاں ایک خوشگوار پانی کی چشمہ ملے گا اس کے کنارہ ہرے بھرے درخت کے نیچے ایک مرد حقیر ہوگا جو اپنے دوستوں میں سے سات افراد کا کهانا لئے ہوئے ان کے انتظار میں بیٹها ہوگا – وہ کهانا تیرے نصیب کا ہے – جب وہ مرد تمہیں کهانا پیش کرے تو تم بسم اللہ کہہ کر کهالینا اور اللہ کی نعمت پر شکر ادا کرکے اپنا ہاته اپنے چہرہ پر پهیر لینا – اور اس شخص سے کہنا کہ چونکہ تو نے سات لوگوں کا کهانا مجهے کهلایا تو اللہ تعالیٰ (اس کے عوض) سات اقلیم یا سات پشتوں کی بادشاہت تجه کو دے گا
جب سید احمد وہاں پہنچے اس مرد حقیر نے دیکها کہ سید احمد بهوک سے بیتاب ہیں اس نے کہا میں اور میرے دوست دو ایک روز صبر کرلیں گے یہ نیک شخص بهوکا معلوم ہوتا ہے – اس نے کهانا اٹهایا اور سید کے سامنے رکه دیا سید احمد نے حکم مرشد کے مطابق کها لیا – اس کے حق میں انہیں الفاظ سے دعا کی – وہ مرد حقیر امیر تیمور گورگان تها”
( بحر زخار جلد 2 ص 712 )
نبی ﷺ کی ذریت سے محبت کا اثر
جواہر میں ہے – زبیر ابن عبد الرحمن بغدادی نے بیان کیا ہے کہ تیمور لنگ کے کسی امیر نے ان کو بتایا کہ جب تیمور لنگ مرض الموت میں گرفتار ہوا تو ایک دن اس کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہوگئی اور اس کا چہرہ سیاہ پڑ گیا پهر افاقہ ہوا تو اس کے سامنے اس کا تذکرہ کیا تو اس نے بتایا کہ عذاب کے فرشتے میرے پاس آئے تهے کہ اتنے میں اللہ کے رسول ﷺ تشریف لائے اور آپ ﷺ نے ان سے فرمایا : اس کے پاس سے چلے جاؤ یہ میرے کنبہ اور خاندان سے محبت کرتا تها اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرتا تھا –
 
فرماتے ہیں : اسی کے مثل بعض قراء نے بیان کیا ہے کہ میں تیمور لنگ کی وفات کے بعد ان کی قبر پر قراء کے ساتھ قرآن پڑهنے کے لئے جاتا تها وہ صاحب خود فرماتے ہیں کہ جب میں قراء (قرآن پڑهنے والوں) کے ساتھ جاتا تو قرآن پاک پڑهتا تها اور جب میں تنہا قبر پہ جاتا تو آیت کریمہ “خذوہ فغلوہ ثم الجحیم صلوہ” پڑهتا میں اس آیت کی کثرت سے تلاوت کرتا ایک مرتبہ رات کو میں سو رہا تھا خواب میں حضور ﷺ کی زیارت ہوئ آپ ﷺ ایک جگہ تشریف فرما ہیں اور آپ ﷺ کی ایک جانب ” تیمور لنگ” ہے – میں نے اس کو جهڑک کر کہا : ائے اللہ کے دشمن تم یہاں کیسے پہنچے ؟ میں اس کا ہاتھ پکڑ کر حضور ﷺ کے پاس سے ہٹانا ہی چاہ رہا تھا کہ حضور ﷺ نے مجه سے فرمایا : چهوڑو، جانے دو ،وہ میرے کنبہ کے لوگوں سے محبت رکهتا تها – میں گهبرا کر اٹها، ،جو کچه میں قبر پر تنہائ میں پڑها کرتا تها اس کے بعد سے میں نے وہ پڑهنا چهوڑ دیا –
( مناقب السادات ص 75، 76 از ملک العلماء قاضی شہاب الدین دولت آبادی علیہ الرحمہ)
وفات
امیر تیمور کی وفات 1405 عیسوی میں ہوئ
 
امیر تیمور لنگ کی قبر

Read more

हज़रत ख़्वाजा सय्यद मुहम्मद अरग़ून रह – सय्यद मुनव्वर अली

हज़रत ख़्वाजा सय्यद मुहम्मद अरग़ून रह - सय्यद मुनव्वर अली

क़ुतुबुल अक़्ताब हज़रत ख़्वाजा सय्यद मुहम्मद अरग़ून रह.

मुकतदाए औलिया पेश्वाए असफ़िया शहबाज़े आमाने विलायत करामत, शहसवारे मैदाने सख़ावत क़नाअत, हादिये राहे शरीअत साक़िये जामे तरीक़त,मुअल्लिमे  रुमूज़े हिकमत, वाक़िफ़े असरारे हक़ीक़त, ग़व्वासे बहरे मारिफ़त, मौरदे फ़ुयूज़े इलाही, पैकरे अख़्लाक़े मुस्तफ़वी वारिसे औसाफ़े मुरतज़वी, क़ुदवतुल आरिफ़ीन, उम्दतुल कामिलीन, रहबरे दीन, कि़ब्ला ए अहले यकीन, कुतुबुल अस्र, ग़ौसुल दहर, सुल्तानुल आरिफ़ीन हज़रत ख़्वाजा सय्यिद अबु मुहम्मद, मुहम्मद अरग़ून जाफ़री मदारी हल्बी मकनपुरी रजि़. ख़ानदाने फ़ात्मी के रौशन चिराग़, सिलसिलाए आलिया मदारिया अरग़ूनिया के सरगिरोह, बहुत बड़े और नामवर वली, जामिए कमालाते सूरी व मानवी बुज़ुर्ग गुज़रे हैं। ग़ैर मुन्कसिम हिन्दुस्तान के गोशे गोशे में आप के ख्वारिक़ करामात, मुहासिन कमालात और रूहानियत मारिफ़त की आम शोहरत मक़बूलियत है।

    आप ने अपने सर चश्मा ए फैज़ इरशाद से एक आलम को सैराब फ़रमाया। आप की तवज्जोह से हज़ारों गुम गश्तगाने राह राहे हिदायत पर गामज़न हुए और हज़ारों के दामने तलब गौहरे मक़सूद से भरे।

    आप सरकारे सरकारां शहंशाहे औलिया किबार सय्यदुल अफ़राद कुतबे वहदत हुज़ूर सय्यदना बदी उद्दीन अहमद जि़न्दा शाह मदार रजि़. के बिरादरज़ादह फ़रज़न्दे मानवी, मुरीद, ख़लीफ़ा और सज्जादह नशीन हैं।

    इस्म शरीफ ‘‘मुहम्मद’’ कुन्नियत ‘‘अबु मोहम्मद’’ और लक़ब ‘‘अरगून’’ है। आप का मौलद क़स्बा चुनार शहर हलब मुल्क शाम है।

नसब नामा:-अल सय्यदुश्शरीफ़ अबू मुहम्मद अरग़ून, इब्ने अलसय्यदुल शरीफ़ अब्दुल्लाह, बिन सय्यद कबीर उद्दीन, बिन सय्यद, वजीहउद्दीन, बिन सय्यद यासीन, इब्ने सय्यद मोहम्मद, इब्ने सय्यद दाउद, बिन मोहम्मद, बिन सय्यद इब्राहीम, बिन सय्यद मोहम्मद, बिन सय्यद इस्मार्इल, बिन सय्यद मोहम्मद, इब्ने इस्हाक़, बिन सय्यद अब्दुल रज़्ज़ाक, बिन सय्यद निज़ाम उद्दीन, बिन सय्यद अबु सर्इद, बिन सय्यद मोहम्मद, इब्ने सय्यद जाफर, बिन सय्यद महमूद उद्दीन (बिरादर हज़रत सय्यद बदी उद्दीन अहमद जि़न्दा शाह मदार) बिन सय्यद अली, बिन सय्यद बहा उद्दीन, बिन सय्यद ज़हीर उद्दीन अहमद, बिन सय्यद इस्माईल सानी, बिन सय्यद मोहम्मद, बिन सय्यद इस्माईल, बिन सय्यद इमाम जाफ़र सादिक़, बिन सय्यद इमाम मोहम्मद बाक़िर बिन सय्यद अली औसत ज़ैनुल आबिदीन, बिन इमाम हुसैन इबने अली (रिज़वान उल्लाह अलैहिम अजमईन

 

विलादत शरीफ

:- यौमे जुमा बवक़्ते फ़ज्र यकुम रबीउल अव्वल 783 हि.

 

तालीम तरबियत

:- मदरसा इब्राहीमिया ख़ानक़ाहे बदीइय्या मदारिया

बमुक़ाम बैरूत:- ये मदरसा आप के जद्दे मुकर्रम हज़रत अल्लामा ख्वाजा सय्यद इब्राहीम रजि़. ने क़ायम फ़रमाया था। वह अपने ज़माने के मुतबह्हिर आलिम साहिबे कमाल बुज़ुर्ग और ख़ानक़ाहे मदारिया बैरूत के गद्दी नशीन थे

आमदे हिन्दुस्तान:- आठवीं सदी हिजरी के आख़िर में हुज़ूर सरकारे सरकारान सय्यद बदी उद्दीन अहमद कुतुबुल मदार रजि़. बग़रज़ हज हिन्दुस्तान से हिजाज़ रवाना हुए मक्का मुकर्रमा पहुँचे तो आप की आमद की ख़बर अतराफ़ जवानिब में फैल गर्इ

    जब यह ख़बर क़स्बा चुनार शहर हलब पहुँची तो हुज़र सय्यद मोहम्मद अरगून ने अपने वालिद मोहतरम हज़रत सय्यद अब्दुल्लाह से अपने शौक़े दीदार का इज़हार किया वालिद मोहतरम आप को और आपके दोनों छोटे भाइयों (हज़रत क़ुदवतुल आरफ़ीन ख्वाजा सय्यद अबु तुराब फ़नसूर हज़रत शहबाज़े तरीकत ख्वाजा सय्यद अबुल हसन तैफ़ूर रजि़.) को लेकर मक्का मुकर्रमा में हाजि़र हुए और शरफ़े मुलाक़ात हासिल किया हुज़ूर सय्यदी कुतुबुल मदार की निगाहे इल्तिफ़ात बच्चों की तरफ़ हुर्इ तो उनकी जबीनों पर अनवारे सआदत मुस्कुराने लगे हुज़ूर मदारूल आलमीन ने हरसह ख़्वाजगान को सेहने मस्जिदे हराम में बैअ़त फ़रमाया और उन पर बे शुमार नवाजि़शात फ़रमायीं!  उन्हे तक़र्रुबे ख़ास से नवाज़ा और हमेशा अपने साथ रखना पसंद किया।

    अरकाने हज जि़यारत से फ़राग़त के बाद जब हुज़ूर वाला आज़िमे हिन्दुस्तान हुए तो पहले अपने आबार्इ वतन शहर हलब कस्बा चुनार पहुँचे और तीनों शहज़ादों की सआदत मन्दी से उनकी वालिदा माजिदा और अहले ख़ानदान को मुत्तिला फ़रमा कर अपनी मइय्यत (हमराही) में रखने की इजाज़त ली आप ख़ुद ही साहिबे इख्तियार और बर सरे इक्तितदार थे इसलिए तमाम अहले खानदान ने खुशी खातिर मुआमला आप की मरज़ी पर मौक़ूफ़ कर दिया सरकार कुतुबुल मदार मुख्तसर अरसा वहाँ कयाम पज़ीर रहे और तीनों शहज़ादों को हनराह लेकर आज़िमें सफ़र हुए मुख्तलिफ मुकामात पर तब्लीग़ व इशाअ़त फ़रमाते हुए लखनऊ में जलवा अफ़रोज़ हुए मख़लूके खुदा को मुस्तफीज़ फरमाया उसी दौरान हज़रत मखदमू शाह मीना क़द्दस सिर्रहुलअज़ीज़ की विलादत हुर्इ आप ने उनकी विलायत को ज़ाहिर फ़रमाया मुख्तलिफ मुकामात का दौरा फरमाते हुए जौनपुर तशरीफ़ लाए कुछ अरसा क़य़ाम के बाद फिर लखनऊ आये। लखनऊ में हज़रत क़ाज़ी शहाबुद्दीन परकाला आतिश की मारिफ़़त से हज़रत मख़दूम शाह मीना को अपनी जानमाज़  इनायत फरमार्इ  और उनकी कुतबिय्यत का एलान फ़रमाया 818 हि. में मकनपुर शरीफ में जलवा अफरोज़ हुए जो उस वक़्त गैरआबाद एक जंगल था  

निकाह:- 

एक रोज़ हज़रत शेख़ अहमद ज़िन्दा शाह मदार रजि़. ने अपने ख़ुलफ़ा मुरीदीन की मजलिस में इरशाद फ़रमाया कि मैने ख्वाजा मोहम्मद अरगून के निकाह और उन्हे इस ज़मीन पर मुस्तकिल आबाद करने का फैसला ले लिया है क्योंकि इसमें रब तबारक तआला की रज़ामन्दी है तज़किरतन किसी ने यह बाद हज़रत ख़्वाजा सय्यद मुहम्मद अरग़ून को बताार्इ तो आप ने इंकार फ़रमाया मगर सरकार मदारूल आलमीन को जब यह मालूम हुआ तो आप ने उन्हे तलब किया और इरशाद फ़रमाया फ़रज़न्द ! तुम्हारा और तुम्हारे भाइयों का निकाह होना मशिय्यते ईज़दी है तुम से इजरा ए नस्ल होना है इस लिए इन्कार न करना चाहिए हजू़रे आला का हुक्म सुनकर आप ख़ामोश हो गए हज़रत ख्वाजा सय्यद मुहम्मद जमाल उद्दीन जानेमन जन्नती ने अर्ज़ किया कि क़स्बा जथरा (काल्पी) में हज़रत सय्यद अहमद खानदान हाशिमी के एक मुमताज़ शख्स हैं उनकी साहबज़ादी जन्नत बीबी  से निकाह के लिए पैगाम पहुँचाया जाये ग़रज़  कि पैगाम पहुँचाया गया तो हज़रत सय्यद अहमद जथरावी ने उसे सरो चश्म क़ुबूल कर लिया और यकुम रबीउल अव्वल 823 हि. को आपका निकाह हो गया  

    बाद में आप के दोनों छोटे भाइयों हज़रत ख़्वाजा सय्यद अबु तुराब फ़न्सूर हज़रत ख़्वाजा सय्यद अबुल हसन तैफूर रजि़. के निकाह भी हो गये  

 

ख़िलाफ़त जा नशीनी:- 

आप को बैअ़त ख़िलाफ़त का शरफ़ तो हुज़ूर मदारूल आलमीन से हासिल ही था शेख मुरशिद की निगाह इन्तिख़ाब ने अपना जानशीन भी आपको मुक़र्रर फ़रमा लिया चुनांचे हुज़ूर मदार पाक ने एक दिन अपने करीब बुलाया और इरशाद फ़रमाया फ़रज़न्द ! विलादत दो क़िस्म की होती है एक सुल्बी दूसरी रूहानी सुल्बी तो मां बाप से तअल्लुक़ रखती है उस का तअल्लुक़ आलमे ख़ल्क़ से है जो कोर्इ आता है इस लिबासे ज़ाहिरी को पहने हुए आता है एक एक दिन इसको तर्क करना ही होगा रूहानी विलादत मुरब्बिये रूह से मुतअलिक़ होती है उसका तअल्लुक़ आलमे अम्र से है जो मेरे और तुम्हारे मुतअल्लिक़ है यह क़यामत तक क़ायम रहेगा इस को फ़ना नहीं मैने तुम को अपना जानशीन बनाया ज़ाहिरी तअल्लुक़ भी तुम्हारे साथ यह है कि तुम मेरे भार्इ की औलाद हो और भार्इ की औलाद भार्इ की तरफ़ मन्सूब हुआ करती है चुनांचे क़ुरआन पाक में आया है (मफ़हूममैं ने इब्राहीम, इस्माईल और इस्ह़ाक़ यअ़क़ूब की मिल्लत की पैरवी कीऔर ज़ाहिर है कि हुज़ूर सय्यिदे आलम . का नसब हज़रत इस्मार्इल अलै. से मिलता है कि हज़रत इसहाक़ अलै. से) मगर चूं कि हज़रत इसहाक़ अलै. हज़रत इस्माईल अलै. के भाई थे उनको भी बाप कहा गया लिहाज़ा तुम भी मेरी औलाद हो और शरीअत तरीक़त में मेरे जानशीन इसी तरह सरकार क़ुतबुल मदार रजि़. ने अपने विसाल से क़ब्ल तमाम ख़ुलफ़ा मुरीदीन से इरशाद फ़रमाया कि सय्यद मोहम्मद अरगून को मैने अपना जानशीन किया और इन तीनों सय्यद मुहम्मद अरगून, सय्यद अबु तुराब फन्सूर, सय्यद अबुल हसन तैफ़ूर को बजाए मेरे यक्सां तसव्वुर करना और जो कोर्इ मुशकिल पेश आए तो इनकी तरफ़ रूजू करना बाक़ी मेरी रूह जिस तरह अब तुम लोगों की तरबियत बातिनी करती है इन्शा अल्लाह बाद विसाल भी इसी तरह करती रहेगी जो कोर्इ मुझ से इरादत रखता है मैने उसे क़ुबूल किया उस की सात नसलों तक क़ुबूल किया और जो कोई मेरे इन फ़रज़न्दों से इरादत रखता है मैने उसे भी सात पुश्तों तक क़ुबूल किया। 

ग़रज़ कि जब हुज़ूर मदारूल आलमीन का विसाल हो गया तो बादे विसाल आप की जानशीनी का मसअला दरपेश आया तो ताजुल आरिफ़ीन हज़रत ख़्वाजा सय्यद महमूद उद्दीन किन्तूरी सर गरोहे तालिबान, व ख़वाजा सै. जमाल उद्दीन जानेमन जन्नती सरगरोहे दीवानगान, काज़ी मुतह्हर क़ल्ला शेर सरगरोह आशिक़ान, हज़रत ख्वाजा सय्यद अबु तुराब फ़न्सूर हज़रत ख्वाजा सय्यद अबुल हसन तैफ़ूर व हज़रत मीर शम्स उद्दीन हसन अरब हज़रत मीर रूक्न उद्दीन हसन अरब दीगर ख़ुलफ़ा मुरीदीन ने बिलइत्तिफ़ाक़ हज़रत क़ुतुबुल अक़ताब ख्वाजा सय्यद अबु मुहम्मद अरग़ून रजि़. को सरकार मदारूल आलमीन का जानशीन मुन्तख़ब  कर लिया और नज़्रे इताअ़त पेश की

करामात:- आप की पुरी जि़न्दगी अल्लाह और उस के रसूल की इताअत, इबादत रियाज़त मुजाहिदये नफ़्स तसफ़ियाए क़ल्ब व रुश्दो हिदायत में गुज़री।

 

1.    हालतॆ बेदारी और हालते नौम दोनों में यक्सां ज़िक्र में मसरूफ रहते

2.    ज़िक्र के वक़्त आप के अज़ा से अजीब क़िस्म की आवाज़ पैदा होती थी

3.    जब तिलावते क़ुरआन मजीद फ़रमाते तो लोग महव व मस्त हो जाते थे परिन्दे भी पास आकर जमा होने लगते थे और बेहोश हो जाते थे

4.    आप की आवाज़ बहुत दिलकश थी इसी वजह से सय्यदना मदारूल आलमीन ने लक़ब अरग़ून से मुलक़्क़ब फ़रमाया अरग़ून एक क़िस्म के नफ़ीस बाजे को कहते हैं

5.    एक मर्तबा कुछ फ़ुक़रा आप की ख़िदमत में हाज़िर हुए चन्द दिनों मुक़ीम रह कर रुख़सत चाही तो बवक़्ते वापसी आपने एक फ़क़ीर की तरफ़ मुतवज्जेह होकर फ़रमाया कि तू कुफ़्र के अन्धेरें में कब तक रहेगा और दिल की सियाही कब धोएगा इन फ़क़ीरों में रह कर भी तू अब तक मुसलमान हो पाया यह सुनते ही वह जोगी जो बज़ाहिर मुसलमान फ़क़ीर बना हुआ था आप के क़दमों पर गिर गया और मुशर्रफ़ इस्लाम हो गया आप ने उसका नाम अब्दुल्लाह रखा अब्दुल्लाह ने साथियों को रूख़्सत कर दिया और ख़ुद हुज़ूर ख़्वाजा अरग़ून की ख़िदमते अक़दस में रह गया सरकार ख़्वाजा सय्यद अबू मुहम्मद अरग़ून ने अपनी ख़ुसूसी तवज्जोह से उसे क़ारिये क़ुरआन और आरिफ़े मअ़रिफ़ते इलाही बना दिया और सिलसिलाए पाक की निस्बतों से मुस्तफीज़ फ़रमाकर इजाज़त ख़िलाफ़त से भी सरफ़राज़ फ़रमाया  

6.    एक रोज़ आप तिलावत फ़रमा रहे थे कि उसी दौरान हज़रत शेख हामिद असफ़हानीआ गए। आपकी नज़र उन पर पड़ी तो वह फ़ौरन बेख़ुद हो गए जब आप तिलावते क़ुरआने इलाही से फ़ारिग़ हुए तो अपने हाथ में उनका हाथ पकड़ा और फ़रमाया कहो क्या कैफ़ियत है उन्होने आप के क़दमों में सर रख दिया फिर उन को ख़्वाजा मोहतरम ने सीने से लगाया उन का जोश सुकून में बदल गया। 

करामात तो आप की और भी हैं मगर इस मुख़्तसर में इतने ही पर इक्तिफ़ा करता हू़ँ

 

वफ़ात शरीफ:- 

आप की वफ़ात 6 जुमादल आख़रह 891 हि. को हुर्इ मज़ार मुकद्दस दरगाहे मुअल्ला हुज़ूर सय्यद बदी उद्दीन ज़िन्दा शाह मदार से मुत्तसिल है मरजऐ ख़ास व आम और मुफ़ीज़े अनाम है।

 

औलाद अमजाद:- 

हज़रत ख़्वाजा सय्यद अबुल फ़ाइज़ मुहम्मदहज़रत ख़्वाजा सय्यद महमूदहज़रत ख़्वाजा सय्यद दाउदहज़रत ख़्वाजा सय्यद इस्मार्इलहज़रत सय्यद हामिद मुहामिद

 

ख़ुलफ़ाए बावकार:- 

सुल्तानुल औलिया सरगिरोहे मदारिया हज़रत ख़्वाजा सय्यद अबुल फाइज़ मुहम्मद सज्जादा नशीन, सुल्तानुल तारिकीन उमदतुल कामिलीन ख़्वाजा सै. महमूद सदर नशीन,हज़रत शाह सय्यद हूसैन सरहिन्दीहज़रत शेख सैफ़ उद्दीनहज़रत ख़्वाजा सय्यद मोहम्मदशेख़े कामिल हज़रत शाह वासिलहज़रत शाह क़मर उद्दीनहज़रत शेख़ कमाल उद्दीन बिन शेख़ सुलेमान मदारीहज़रत शाह उबैद उल्लाहहज़रत पीर ग़ुलाम अली शाह, हज़रत शैख़ अहमद रज़ियल्लाहु अन्हुम

    आप तीन भाई थे जो तीन जिस्म और एक जान थे इसी लिए हर सह ख़्वाजगान को कनफ़सिन वाहिदह के लक़ब से मुलक़्क़ब किया जाता है इस लिए इनका तज़किरा जमील के बगैर ये ज़िक्र ना मुकम्मल रहेगा इन्शा अल्लाहुल बदीअ़ आइन्दाह में दोनों नुफ़ूस कुद्सिया (हज़रत ख़्वाजा सय्यद अबु तुराब फ़न्सूर हज़रत ख़्वाजा सय्यद अबुल हसन तैफूर रज़ि. ) का जि़क्र किया जायेगा

     इन हर सह ख्वाजगान से जो सलासिले मुबारका जारी है उन्हें ख़ादिमान कहा जाता है।

 

खादिमान अरगूनी

 खादिमान फ़न्सूरीख़ादिमान तैफूरूख़ादिमाने अरग़ूनी सेनक़्द अरग़ूनीअबुल फ़ायज़ीदरबारीमहमूदी, इब्बनी, सरमोरी, सलोतरीसिकन्दरी ग़ुलाम अलवी अहमदी सलासिल का इजरा हुआ 

 

अज़कलम:- 

मौलाना सय्यद मुनव्वर अली जाफ़री मदारी 

Read more

Top Categories