جب لٹا ہوا آیا قافلہ مدینے میںہوگئی بپا ہر سو کربلا مدینے میں پوچھتے ہو کیا لوگوں حال حضرت شبیرجسم کربلا میں تھا قلب تھا مدینے میں سینۂ پدر کی ہے جستجو سکینہ کوکیسے مطمئن رہتیں فاطمہ مدینے میں فاطمہ ک...
مجبور ہے لاچار ہے بیمار ہے صغریآلام و مصائب میں گرفتار ہے صغری اس آس میں اب آتے ہی ہوں گے مرے بابابے چینی سے تکتی درو دیوار ہے صغری بیمار ہے تکلیف سفر سہ نہیں سکتیہم راہ ہم اگر چلنے کو تیار ہے صغری شہ...
اب نصرت شہ کو جھولے میں اک ننھا مجاہد تڑپا ہےکیا جانئے کیوں دکھیا ماں کا سینے میں کلیجہ دھڑکا ہے پچھم میں شفق کی لالی ہے یا آگ لگی ہے خیموں میںہے شام غریباں کا منظر یا شب کا اندھیرا پھیلا ہے اے سلسلۂ ...
ہر ایک روح میں ہے بس گئی حسین کی یادہے مومنوں کے لئے زندگی حسین کی یاد یہ منتیں یہ مرادیں یہ تعزیے یہ علمسمجھ میں آیا ہے باقی ابھی حسین کی یاد ملی مصائب دنیا سے زندگی کو نجاتغم والم میں اگر آگئی حسین ...
لٹ گیا باغ علی مرتضی پردیس میںچھن گئی زینب کے سر سے بھی ردا پردیس میں اس لئے ہے پانی پانی شرم سے نہر فراتپیاس سے بیتاب ہے آل عبا پردیس میں قافلہ سالار جس کا مالک کونین ہےبے کس و مجبور ہے وہ قافلہ پردی...
یزید کرتا ہے دیں کا سودا چلو مدینے سے کربلا میںحسین کے دل میں ہے یہ جذبہ چلو مدینے سے کربلا میں نہیں ہے کچھ جس کو پاس ایماں مٹانا جو چاہتا ہے قرآںہے ایسے ہاتھوں میں دیں کا جھنڈا چلو مدینے سے کربلا میں...
دئے بھی چپ خیمے جل چکے ہیں نہیں ہے اب روشنی سکینہجو کھو گئے دشت کربلا میں انہیں کہاں ڈھونڈتی سکینہ لرز اٹھا ہائے سارا عالم فرشتے لائے نہ تاب اس دمکہ لاش بابا پہ آکے جس دم لپٹ کے رونے لگی سکینہ غموں کے...
کوفہ تری دھرتی پہ دو آئے ہوئے بچےگلہائے رسالت ہیں مرجھائے ہوئے بچے کچھ خواب میں فرمایا سرکار رسالت نےلیٹے ہیں گلے باہم گھبرائے ہوئے بچے مجبور ہیں بے کس ہیں جائیں تو کہاں جائیںغربت میں تیمی سے گھبرائے ...