لٹ گیا باغ علی مرتضی پردیس میںچھن گئی زینب کے سر سے بھی ردا پردیس میں اس لئے ہے پانی پانی شرم سے نہر فراتپیاس سے بیتاب ہے آل عبا پردیس میں قافلہ سالار جس کا مالک کونین ہےبے کس و مجبور ہے وہ قافلہ پردی...
یزید کرتا ہے دیں کا سودا چلو مدینے سے کربلا میںحسین کے دل میں ہے یہ جذبہ چلو مدینے سے کربلا میں نہیں ہے کچھ جس کو پاس ایماں مٹانا جو چاہتا ہے قرآںہے ایسے ہاتھوں میں دیں کا جھنڈا چلو مدینے سے کربلا میں...
دئے بھی چپ خیمے جل چکے ہیں نہیں ہے اب روشنی سکینہجو کھو گئے دشت کربلا میں انہیں کہاں ڈھونڈتی سکینہ لرز اٹھا ہائے سارا عالم فرشتے لائے نہ تاب اس دمکہ لاش بابا پہ آکے جس دم لپٹ کے رونے لگی سکینہ غموں کے...
کوفہ تری دھرتی پہ دو آئے ہوئے بچےگلہائے رسالت ہیں مرجھائے ہوئے بچے کچھ خواب میں فرمایا سرکار رسالت نےلیٹے ہیں گلے باہم گھبرائے ہوئے بچے مجبور ہیں بے کس ہیں جائیں تو کہاں جائیںغربت میں تیمی سے گھبرائے ...
