Home / نوحہ و مرثیہ

نوحہ و مرثیہ

 رور ہا تھا خون کے آنسو علم جب علمبردار کے بازو کٹے شرم سے سر آسمانوں کے تھے خم جب علمبردار کے بازو کٹے نور کے موتی صدف میں رو پڑے فاتح خیبر نجف میں رو پڑے عرش کا سر ہو گیا جیسے قلم جب علمبردار ک...

شبیر نے با چشم نم جس دم پڑھا صغری کا خطکرب و بلا میں کر گیا محشر بپا صغریٰ کا خط وہ غم سے بیخود ہو گیا جس نے سنا صغری کا خطلگتا کتاب درد ہے یہ غمزده صغری کا خط آہیں کراہیں اور غم تھی اسمیں روداد المزخ...

 بتلا اے فلک کیا تو نے کبھی ایسا کوئی منظر دیکھا ہے سر سجدۂ خالق میں ہو جھکا گردن پہ ہو خنجر دیکھا ہے خود ڈوب کے باطل کی ظلمت دنیا سے مٹا ڈالی جس نے کر بل تری دھرتی پر ہم نے وہ مہر منور دیکھا ہے ...