چھوڑ کر اپنا وطن کرب و بلا جاؤ گے کس طرح بابا وہاں چین و سکوں پاؤ گے

syed shajar ali manqabat

چھوڑ کر اپنا وطن کرب و بلا جاؤ گے کس طرح بابا وہاں چین و سکوں پاؤ گے

کیا تمہیں یاد نہیں ائے گی میری بابا میں تو صغرا ہوں بہت لاڈلی بیٹی بابا
چھوڑ کر جاتے ہو کیوں تنہا مجھے طیبہ میں وقت رخصت ہے میری تم سے یہ عرضی بابا
آخری سانس تلک دیکھوں گی بابا رستہ مجھ سے وعدہ یہ کرو جلد ہی لوٹ آؤ گے

سر پہ بیٹی کے کوئی ہاتھ رکھے گا جس دم یاد آئے گی بہت آپ کی مجھ کو اس دم
دے خدا آپ کو ہر ایک خوشی عالم کی ہے دعا میری سفر میں نہ ملے کوئی بھی غم
میں ہوں بیمار مجھے دیکھنے دو جی بھر کےمجھ کو لگتا ہے کہ پھر مجھسے نہ مل پاؤ گے

ہے سنا آپ نے نانا سے کیا ہے وعدہ دین حق کے لیے قربان کرو گے کنبہ
میں شہادت کی پلاؤ گے علی اکبر کو دو کے حلقوم رہے حق میں علی اصغر کا
راہ حق میں چچا عباس کے بازو دو گے دین کے واسطے سر اپنا بھی کٹواؤ گے

اے جگر گوشۂ مولا علی ابن زہرا دادی امی نے بڑے ناز سے تم کو پالا
رب کو منظور نہیں پہنو پرانا کپڑا اس لیے خلد سے لائے تھے فرشتے جوڑا
چوما کرتے تھے جو حلقوم تمہارے نانا جا کے خنجر اسی حلقوم پہ چلو گے

ہے وہاں دھوپ کی شدت بڑی تپتی ہے زمیں پیاس لگتی ہے تو ملتا نہیں پانی بھی کہیں
میری مانو تو نہ کربل کی طرف تم جاؤ ہے کسی چیز کی طیبہ میں بھلا کوئی کمی
دین کے واسطے جاتے ہو مجھے لے کے چلو مجھ کو معلوم ہے بن میرے نہ رہ پاؤ گے

کوئی مونس کوئی غمخوار نہ یاور کوئی اور رہنے کو نہیں اپنا وہاں گھر کوئی
وہ تو پردیس ہے پردیس میں سب غیر ہی ہیں کسی پردیس کا ہوتا نہیں باہر کوئی
چھوڑ کر طیبہ بھلا کیسے لگاؤ گے دل یاد آئے گی مدینے کی تو گھبراؤ گے

حبّ سرکار رسالت جو نہیں کچھ بھی نہیں دین سرکار کی عزت جو نہیں کچھ بھی نہیں
پاس عمارت ہو کہ قارون کا خزانہ ہو پاس ایمان کی دولت جو نہیں کچھ بھی نہیں
سر کٹاؤگے سر کرب بلا سجدے میں یہ بھی انداز عبادت تم ہی دکھلاؤ گے

تیرے گھر والے وہاں بے سروساماں ہونگے دیکھ کر ایسا ملک خلد میں گریا ہوں گے
روئیں گی فاطمہ زہرا تو علی تڑپیں گے دیکھ کر حضرت جبرائیل بھی حیران ہونگے
اشک آجائیں گے سرکار مدینہ کے شجر ایک معصوم کو جب ہاتھ سے دفناؤ گے

chor kar apna watan karbobala jaoge

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *